میری ڈائری کا ورق: عافیہ رائے

پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پیداواری صلاحیت سے اللہ رب العزت نے مالا مال کیا ہوا ہے۔ ہر طرح کی اجناس پیدا کرنے کی ماہرانہ صلاحیت کے ملک کا یہ احوال ہے کہ چند ماہ قبل پیدا ہونیوالا گندم بحران اب عفریت کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اب بھوک مٹانے والی جنس اپنے لوگوں کو ہڑپ کرنے لگ گئی ہے۔

کون سا ایسا صوبہ اور شہر نہیں جہاں سےہائے
آٹا، ہائے آٹا کی دہائیاں نہ دی جا رہی ہو،صوبہ سندھ کا احوال دیکھا جائے تو وہاں عدم دستیابی کا ایسا سماں ہے کہ تاحال نگاہ آٹا لینے والو کی لائن ہے اور بدقسمتی کہ لائن کےختم ہونے سے پہلے پہلے ہی آٹا ختم ہوجاتی ہے۔

صبح سے لائن میں میں لگے آٹے کے طلبگار مرد و خواتین جو اپنا اپنا روزگار چھوڑ کر آٹے کی لائن میں لگتے ہیں اور خواتین جو گھر بار اور بچے چھوڑ کر آتیں ہیں ان کی باری آنے تک آٹے کا تھیلا ختم ہو نے کی خبر بجلی بن کر گرتی ہے اور بچوں کی بھوک کے خوف کا جن انھیں اپنے چنگل میں پھنسا لیتا ہے۔

جب ایسی صورتحال اکثر پیش آنےلگی تو بھوک کے ستائے لوگ آٹے کےتھیلوں پر ٹٹ پڑنے لگے اور آپس میں گتھم گتھا ہونے لگے اور پھر یہ خبر بھی سننے کو ملی کہ بھوک اور افلاس کے ستائی عوام آٹےکےتھیلوں کی فراہمی کرنے والے ٹرکوں کو لوٹنے لگی اور اس لوٹ مار میں بہت سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

یہی احوال صوبہ پنجاب میں تھا آٹا لینے والے صبح سے اپنا کام دھندہ چھوڑ کر اسٹورز کے سامنے بھکاریوں کی طرح جھولی پھیلائے آٹے کی فریاد لیکر کھڑے ہوتے اور دن بیت جاتا اور بہت سی جھولیاں خالی رہ جاتیں بہت سی خواتین بےبسی
سے تڑپتی حالات کی سختی سے بیہوش ہو جاتیں اور بے شمار مرد سار دن کی مشقت اور پھر نا امیدی کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں سے ہاتھ دھو بیٹھتے، گزشتہ روز بھی شہر فصیل آباد میں ایک بزرگ نے آٹے کے تھیلے کیلئے جان گنوا دی۔

پاکستان فلو ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اگر آٹے کے بڑھتے نرخ اور گندم کے بحران کے سد باب کیلئے اگر حکومت نے30 لاکھ ٹن گندم درآمد نہ کی تو
یہ عفریت سب کو نگل جائے گی، ایسوسی ایشن کےچیئرمین کا کہنا ہےکہ حکومت نہ خود گندم کےحصول کیلئےکچھ کر رہی ہےاور نہ ہی نجی شعبےکو گندم درآمد کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔

پاکستان کو 3 کروڑ میٹرک ٹن گندم کی ضرورت ہے جبکہ اس بار 2 کروڑ 70 لاکھ میٹرک ٹن گندم ہوئی اور 30 لاکھ کی کمی اور حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے بحران کا جن بوتل سے نکل آیا اور بین الصوبائی نقل و حرکت کی پابندی کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی ہوئی اور 20 کلو آٹے کا تھیلا 2500 کا ہوگیا۔

اس بحران کی سنگینی سے بے خبر یا انجان بنتی حکومت کا تمام تر زور صرف اور صرف اپنی کرسیاں بچانے پر ہے اور اپنی عوام کو اس بحران سے بچانے کی حکمت عملی پر کاربند ہونے کی بجائے وہ سیاسی کھیل رچائے بیٹھے ہیں۔

کچھ عوام بھوک سے مر رہی ہے اور کچھ عوام سیاسی انتقام کی نظر ہو رہی ہے اور قائد کا پاکستان ایک لاوارث اور مسکین کی صورت طرح ، طرح کی ٹھوکروں میں ہے اور حکومت سیاسی پرچوں اور اسے اٹھا لو ، اسے ڈرا لو کی فسطائیت زدہ کھیل کھیل رہی ہے اور اپنی ہی عوام کے درمیان پر ہے۔

یہ جانے بغیر کہ اس حکومت نے اپنے ملک کو لاتعداد بحرانوں سے دوچار کر دیا ہے جن کی ایک طویل فہرست ہے جس میں سیاسی بحران سے لے کر معاشی، معاشرتی، اخلاقی ، عدالتی اور غذائی بحران شامل ہیں ۔

Leave a Reply