کسی طالبعلم نے اپنے استاد سے کہا: ہم کتنے گناہ کرتے ہیں اور اللہ ہمیں سزا نہیں دیتا. ”
استاد محترم نے فورا جواب دیا, یہ بھی سزا ہے کہ اللہ ہمیں سزائیں دیتا ہے ہمیں محسوس نہیں ہوتا. تمہارے دل کی سختی اور آنسوؤں کا خشک ہوجانا ,کیا اس بات کی گواہی نہیں دے رہے کہ اللہ تعالی تم سے ناراض ہیں. ؟؟
نیک و صالح اعمال کی طرف قدم بڑھانے میں کاہے.. کیا اس بات کی گواہی نہیں دے رہے کہ اللہ تم سے ناراض ہیں. ؟ کیا قرآن کی تلاوت چھوڑے جو ہفتے اور مہینے بیت گئے کیا اس بات کی گواہی نہیں کہ اللہ تم سے ناراض ہیں ؟ کتنی بار یہ آیت تمھاری نظروں سے گذری لیکن تم انجان بنے رہتے ہو,
“لو انزلنا ھذا القرآن علی جبل لرأیتہ خاشعا متصدعا من خشیۃ اللہ.”
کتنی طویل راتیں تمھاری زندگی میں گذرتی ہیں لیکن قیام الیل کے نوافل سے محروم رہے. کیا اس بات کی گواہی نہیں کہ اللہ تم سے ناراض ہیں ؟تمہارا غفلت اور گناہوں کی دلدل میں اسقدر غرق رہنا. رمضان المبارک, عیدین, ذوالحجہ میں بھی عبادت نہ کرنا, زندگی میں قرآن و تفسیر قرآن سیکھنے کے مواقع آئے لیکن اسے نظر انداز کرکے دنیاوی لذتوں میں کھوئے رہے, کیا یہ اس بات کی گواہی نہیں کہ اللہ تم سے ناراض ہیں ؟
کیا اس سے بڑی کوئی سزا ہو سکتی ہے کہ نیک اعمال تمہیں بوجھ کیوں محسوس ہوتے ہیں ؟ دنیا, پیسے اور عزت وشہرت کے غرور میں مبتلاء نہیں ہوئے.؟
بھلا اس سے بڑھ کر کوئی سزا ہو سکتی ہے ؟ اللہ تمہیں اپنے عیب بھلا کر, اپنی غلطیاں بھلا کر دوسروں کی عیب جوئی جھوٹ اور بہتان تراشی میں مصروف کردیا. آخرت بھلا کر تمھاری ساری تمنائیں فانی جہان کی فانی چیزوں کا حاصل کرنا بنا دیا. کیا یہ بھی سزا کی ایک شکل نہیں؟صرف محسوس کرنے نہ کرنے کا فرق ہے؟