میرے عزیز ہم وطنو بلکہ معصوم ،سوہنے من موہنے ،پالے پالے،گورے چٹے ،چنٹو بنٹو ہم وطنو ،شکل پہ بارہ کیوں بج رہے ہیں؟ کیا ہوا؟ مسئلہ سمجھ نہیں آ رہا ؟ اچھا تو یہ کہانی ہے؟ ہونہہہہ،کہانی تو سیدھی سی ہے اسے الجھا کیوں رہے ہو۔ہیں؟ کیا کہا؟ ذرا اونچا بولو ناں؟ اوہ ذرا اونچا یار۔۔کیسے اونچا۔۔بھئی ویسے ہی جیسے نعرہ لگاتے تھے
تبدیلی آئی رہی
میاں دے نعرے وجن گے
جیوے بھٹو
وغیرہ وغیرہ ،ایسے ہی اپنے مسئلے کے حل کے لیے بولو ناں،نہیں بولنا؟ کیا ،کوئی سن نہ لے
یہ کیا بات ہوئی بھئی،سات دہائیوں سے کسی نے سنا نہیں۔۔کیا کہا؟
اسی لئیے نہیں بولتے کہ کسی نے سنا نہیں
اچھا۔۔تو پھر یہ شکل شریف کیوں لٹکائی ہوئی ہے؟
سینیٹ میں دھاندلی ہوئی ہے؟ ارررررے اپنے مسائل کے لیے بولنا اور سینیٹ کا درد آپ کے جگر میں ہے
جانے دو بھئی اپنا راستہ ناپو۔۔۔
کیا کہا؟
زرداری صاحب نے “ہارس ٹریڈنگ” کی یے پی ٹی آئی کے ساتھ
ہائے میرا پالا سوہنا بچہ ،میں نر جاواں اس انداز_شکایت پر۔۔ناں میرا سوہنا،اچھے بچے ایسے روتے نہیں ہوتے
کیا کہا میں مذاق اڑا رہا ہوں؟ ارے نہیں چندا مری بات سنو ذرا دھیان سے
کسی بھی معاشرے میں ترقی کی بنیاد وہاں کا عام آدمی یعنی محنت کش قبیلہ رکھتا ہے جسے آگے وہاں کے شاندار اذہان کی مدد یعنی پالیسیز کی بدولت آگے بڑھایا جاتا ہے اور اس سارے عمل کے پیچھے منتخب پارلیمان کا ہاتھ ہوتا ہے
اب محنت کش قبیلہ جب بے ایمانی پر اتر آئے گا اور اپنی حقیقی روزی کو چھوڑ کر اوپر کے پانچ دس روپے پر زیادہ نظر رکھے گا تو اداروں میں موجود مقتدر افراد کیسے بچ سکیں گے۔۔اب تم لیاقت جتوئی کی ہی مثال لو،جعلی ڈی جی نیب بن کر اس نے انہی سیاستدانوں سے دو ڈھائی ارب روپے بٹور لئیے ،اس کا ساتھ اداروں میں موجود کلرک قبیلہ نے ہی دیا ناں؟
تو مری جان اس میں سینیٹ میں سیاسی گھوڑوں کی خرید و فروخت پر پریشان نہیں ہونا کیونکہ سیاست کھیل ہے طاقتور اشرافیہ کا اور اس میں ہم آپ جیسے برگر بچوں کی شکایت کوئی نہیں سنتا ہے
خود عمران خان صاحب بھی گگو گھوڑوں کی بڑی پہچان رکھتے ہیں آپ بھول گئے کیا کہ جنرل الیکشن میں کیسے پیراشوٹر انہوں نے استعمال کئے اور پارلیمان اپنے نام کیا
جگ جگ جئیو مری جان اور یہ دیکھ کر ہنستے ہوئے جئیو کہ اس ملک میں ابھی بھی ہوا خالص،چہرے مسکراتے،پھل میٹھے،پانی شفاف،کپڑے صاف،جوتے چمکتے ہوئے،درخت سرسبز اور پھول کھلتے ہوئے ہر دس کلومیٹر کے بعد مل ہی جاتے ہیں
Load/Hide Comments