محبت تحریر: سید عدیل ہاشمی

محبت تحریر: سید عدیل ہاشمی

محبت ایک خوبصورت احساس کا نام ہے، ایک ایسی خوشبو جو آپ کے پورے وجود کو معطر کر دیتی ہے، انسان ہی تو محبت ہے اگر سمجھے تو محبت دراصل اسکے وجود میں پروان چڑھنے والے اس جزبے اس خوشبو کو نام ہے کہ جس سے ہم دنیا کو دیکھ سکتے ہیں، محبت کے لیے ہمیں کبھی بھی کسی وجود کی ضرورت نہیں ہوتی ہے یہ تو بس خود میں پنپنے والی چیز ہے۔
المیہ یہ ہے کہ محبت کو بس ایک ایسے کینوس جس میں عورت مرد ہوں اور وہ حاصل لاحاصل اور ہجر و وصال کے گرد گھومتے ہوئے نظر آتے ہیں، دیکھا جاتا ہے، اسکو محبت کا ایک رنگ تو کہا جا سکتا ہے مگر مکمل محبت نہیں کہہ سکتے
محبت کا سب سے خوبصورت رنگ خود سے محبت کرنا ہے، اگر خود سے محبت کی جائے تو دنیا دیکھنے کا نظریہ ہی بدل جاتا ہے، پھر ہر طرف بس محبت ہی محبت نظر آتی ہے۔
محبت کو دیکھنا ہو تو کسی معصوم بچے کو سوتے ہوئے دیکھو اسکے چہرہ پر آنے والی مسکان کو دیکھو کیسا پیار آتا ہے، کسی ماں کی نگاہ کو دیکھو کیسے بچوں پر پیار آتا ہے۔
کبھی کسی بیوی کو اپنے شوہر کے ساتھ مسکراتے دیکھو، کیسا پیار آتا ہے دیکھ کر،
محبت دیکھنا ہے تو خدا کی صناعی کو دیکھو یہ بہتے دریا یہ اونچے اونچے پہاڑ وں کو دیکھو، یہ سورج چاند ستاروں کو دیکھو ایک سے بڑھ کر ایک شاہکار نظر آتا ہے جسے دیکھ کر پیار آتا ہے کہ ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہم کو اتنی خوبصورت زندگی عطا ہوئی ہے
محبت کو تو قید کیا جا ہی نہیں سکتا ہے یہ انسانی وجود سے بہتا ہوا وہ آب زم زم ہے کہ جو صدیوں سے بہتا چلا آ رہا ہے اور بہتا چلا جائے گا۔
محبت کا اصل روپ دیکھنا ہے تو حضرت محمد مصطفٰی صلی اللّہ علیہ وسلم کی محبت کو دیکھو، جہاں بس ایک ہی صدا نظر آتی ہے کہ میری امت میری امت، یہ ہے محبت کی انتہا کہ جہاں بس امت کی فکر نظر آتی ہے۔
محبت دیکھنا ہے تو اسکی محبت کو دیکھو جو کہ ستر ماوں سے زیادہ پیار کرتا ہے اور اپنی مخلوق کا خود اس سے زیادہ بہتر سوچتا ہے۔
محبت کا اصل روپ بس خود سے کی جانے والی محبت میں پوشیدہ ہے، جو انسان خود سے محبت کرتا ہے، پھر وہ ہر جگہ محبتوں کو بانٹتا ہوا نظر آتا ہے، خود سے محبت کریں کیونکہ یہ ہی اصل میں محبت کی اساس ہے،

Leave a Reply