پیارے پالتو تحریر : ظفر اقبال

پیارے پالتو تحریر : ظفر اقبال

کتے کے بارے مشہور ہے کہ بھونکتے ہوئے کاٹا نہیں کرتے مگر کیا معلوم وہ کب بھونکنا بند کر دے اور کاٹنا شروع کر دے۔
بہت سارے کتے کتیک کہلاتے ہیں، یہ بھی کہتے ہیں کہ کتا کتے کا بیری ہوتا ہے، مگر اتنا نہیں جتنا انسان ، انسان کا بیری ہوتا ہے۔
کتا وفادار ہوتا ضرور ہے جب تک کہ آپ اس کے وفادار رہیں۔
کتا گھر کا بھی ہوتا ہے اور گھاٹ کا بھی ہوتا ہے سوائے دھوبی کے کتے کے۔
گاڑیوں کے پیچھے بھاگنا اس کا محبوب مشغلہ ہے اور یہ گاڑی سے آگے نکل جانے کی خواہش کا نتیجہ ہوتی ہے۔
کتوں کی دوڑ بھی کروائی جاتی ہے مگر گاڑیوں کے بغیر۔
مشہور امریکی مزاح نگار مارک ٹرین لکھتے ہیں کہ ہم اتنے غریب تھے کہ کتا رکھنا افورڈ نہئں کر سکتے تھے لہذا رات کو ہم بہن بھائی چوروں کو خبردار کرنے کے لئےباری باری بھونکا کرتےب تھے۔
کتے کا پھل اور صبر کا پھل دو مختلف چیزیں ہیں۔ کتے کے کاٹنے پر انجیکشن لگنا ضروری ہوتے ہیں جبکہ ایک آدھ انجکشن کتے کو بھی لگنا چاھئے۔
اس کا من بھاتا کھانا ہڈی ہوتا ہے، جسے وہ صرف بھمبھورتا ہے اس میں سے نکلتا کچھ بھی نہیں۔ کہتے ہئں ایک گھر میں کتا اور بلی اکٹھے نہیں رہ سکتے لیکن اگر میاں بیوی رہ سکتے ہیں تو وہ کیوں نہیں۔
گھوڑوں کی طرح کتوں کی بھی کئی نسلیں ہوتی ہیں لیکن کتے پر سواری نہیں کی جاسکتی۔ خوشامدی حضرات کے بارے میں بتایا جاتا کہ کتے کی طرح دم ہلاتے پائے جاتے ہیں۔ ایک لڑکا اپنی گاڑی میں کتے کے ساتھ جارہا تھا سرخ بتی پر گاڑی رُکی تو ساتھ میں ایک گاڑی آکر رکی جس میں ایک حسینہ اپنے کتے کے ساتھ بیٹھی تھی ، لڑکا کھنکارا تو اس نے غصے سے کہا کیا بات ہے، لڑکے نے کہا دراصل میرا کتا آپکے کتے کا نمبر معلوم کرنا چاہ رہا ہے۔

Leave a Reply