پہلے کالم کے آخر میں ہم نے آپ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہمارے غریب خانہ پر انجم سلیمی کے ساتھ ہونے والی نشست کا احوال پھر کبھی سہی ایک تو بڑے لوگ کسر نفسی۔ کے طور پر ایکڑوں پر محیط گھروں کو بھی غریب خانہ لکھ دیتے ہیں مگر ہماری بساط اور اوقات کے مطابق ہمارا گھر غریب خانہ ہی ہے دوسرا ہم کوی بڑے آدمی نہیں جن کے لیے وعدے قسمیں قرآن نہیں ہوتے تیسرا یہ کوی سیاسی یا انتخابی وعدہ نہیں جسے پورا نہ کیا جا سکے البتہ روداد میں تھوڑی دیر سویر ہو سکتی تھی جو ہمارے اوکاڑہ کے سینئر شاعر جناب احمد جلیل نے نہیں ہونے دی بزرگ انہیں اس لیے نہیں لکھا کہ جس بزرگی کو چھپانے کے لیے وہ ایک ایک بال کو اتنی محنت سے سیاہ کرتے ہیں اسے سفید کرنے سے بہتر ہے انکی جوانی کے سفید جھوٹ پر اعتبار کرلیا جاے البتہ اپنی نظروں کے سامنے دیکھتے دیکھتے ہمارے بزرگ ہونے پر انہیں ہر گز اعتراض نہیں انجم سلیمی کے ساتھ اس نشست کے صدر جناب احمد جلیل تھے وہ اسی دن سے بار بار اس نشست کی کتھا کا بار بار اس حوالے سے پوچھ رہے تھے کہ جہاں تمہاری صدارت کا لچ تلا گیا اس پر تو فوراً کہانی بنادی مگر جہاں میری صدارت تھی وھاں ٹال مٹول اوکاڑہ کا ادبی جغرافیہ جاننے والے جانتے ہیں کہ احمد جلیل صاحب ہمارے لیے ادبی ڈان کی حیثیت رکھتے ہیں اور ڈان بھی ایسے جو کارندوں کے ساتھ ہمیشہ محبت سے پیش آ تے ہیں پیشے کے اعتبار سے استاد مگر وہ بڑے استادوں والی بات ان پر صادق نہیں آ تی انہیں کہا جاے اے بڑا استاد اے ایف جی سکول کے ریٹائرڈ پرنسپل ہیں جلیل صاحب سچے ادبی کار کن ہیں مگر ہمارے ہاں پرانے سیاسی کار کنوں کی طرح ادبی کارکنوں کی بھی وقعت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے یہ گزشتہ چار دھائیوں سے بہاولپور کے سائیکل رکشا ڈرائیوروں کی طرح لاغر ٹانگوں سے مجھ جیسی سواریاں۔ ڈھو رہے ہیں جیسا پچھلے کالم میں عرض کیا تھا کہ ہم تقریباً دو بجے شب دیپالپور سے اوکاڑہ آ ے ایک کپ چاے پیا اور انجم سلیمی کو بستر کے حوالے کر جے اجازت چاہی صبح دس بجے انکے کمرہ پر دستک دی دروازہ کھلا تو انجم سلیمی بالکل تازہ دم سیگریٹ کا کش لگاتے ہوۓ دلاویز مسکراہٹ سے ہمارا استقبال کیا اور ایک اور سیگریٹ سلگا۔لی ہم نے عرض گزاری بھائی آ پکے دل کا آپریشن ہوا اوپر سے بلا کی سیگریٹ نوشی اطمینان سے بولے یار ایک تو آپریشن کو دیر ہوگئی دوسرا جس طرح صحافتی دنیا میں ادارے کا کسی مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہوتا اسی طرح مریض کا ڈاکٹر کے مشورے سے اتفاق ضروری نہیں
اکثر شعرا کی طبیعت تو موزوں ہوتی ہے مگر حثیت کا موزوں ہونا ضروری نہیں
علمی ادبی حلقوں میں انجم سلیمی بہت معتبر نام ہے ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد اوکاڑہ میں بھی مو جود ہیں مگر افسوس ہمارے دل کے دریچے بھلے تنگ نہ ہوں مگر بیٹھک کشادہ نہ تھی چنانچہ چند دوستوں کو فون کرنے پر اکتفا کرنا پڑا علی صابر رضوی پنجاب کالج کے ہو نہار استاد بہت خوبصورت شاعر دیباچہ نگار نعت گو اکثر اس کا کلام موقر جرائد اور جناب ظفر اقبال کے کالموں میں دیکھنے کو ملتا ہے انکے ساتھ افتخار احمد بہت عمدہ شاعر جو ہمارے ادبی منظر پر چمکنے دمکنے والا اس کا کلام بھی جرائد اور اخبارات کی رونق دوبالا کرتا ہے نوجوان ماجد امبر نعت گو شاعر اور ملک کے ممتاز نعت خواں پروفیسر امین انجم معتبر خطاط اور شاعر جناب مصطفیٰ مغل انعام الروف ایڈووکیٹ اردو انگریزی اور پنجابی ادب یکساں دسترس رکھنے والے پروفیسر ندیم اصغر جنہوں نے اس خوبصورت نشست میں نظامت کے فرائض سر انجام دیے نوجوان شعرا صابر رضوی اور افتخار احمد کی شاعری ایسی تھی جس کے بارے میں ہماری راے یہ ہے
نسل نو سوچتی ہے ہم سے بہت آگے کی
میرا بیٹا مرا استاد بھی ہو سکتا ہے
انجم سلیمی سے انکا بہت سا اردو اور پنجابی کلام سنا گیا کیا عمدہ اور جاندار شاعری یقینی طور پر نوجوانوں کیا وھاں موجود سب شعرا کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا آ خر میں معروف شاعر جناب احمد جلیل صاحب سے صدارتی کلام سنا گیا یہ کالم جلیل صاحب کی فرمائش پر عجلت میں لکھا گیا جسکی جزا سزا کے وہی حقدار ہیں
Load/Hide Comments