انسان کے اندر قدرت نے مختلف جذبات رکھے ہیں جن کو اہل علم مثبت اور منفی جذبات میں تقسیم کرتے ہیں۔ مثبت جذبات خود انسان اور معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں جبکہ منفی جذبات فرد اور سماج پر برے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ویسے تو تمام جذبات مثبت ہی ہوتے ہیں لیکن ان میں شدت آ جانے سے یہ منفی میں بدل جاتے ہیں۔ جیسے اگر کوئی انسان زندگی کے کسی بھی شعبے میں دوسروں سے آگے نکل جائے تو اس کے اردگرد افراد اس کی کامیابی سے اپنی ناکامی کا موازنہ کرتے ہیں تو مختلف افراد میں دو طرح کے جذبات پیدا ہوتے ہیں کچھ لوگ رشک کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ حسد میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ رشک کرنے والے لوگوں اپنی ناکامی اور کامیاب فرد کی کامیابی کا موازنہ کرتے ہیں تو خود میں موجود خامیوں اور کوتاہیوں سے آگاہ ہو جاتے ہیں جب کہ کامیاب انسان کی کامیابی کی وجوہات سے آشنائی حاصل کر کے کامیابی کے سفر پر چل پڑتے ہیں جبکہ حاسد خود بھی جلتا ہے اور کامیاب انسان کو گرانے کی کوشش میں لگا رہیتا ہے۔ دونوں صورت میں وہ خود اپنے لیے اور ساتھ میں معاشرے کے لیے نقصان دے ثابت ہوتا ہے۔
اسطرح اگر کسی شخص کا سامنا اگر کسی دشمن سے ہو جاتا ہے تو وہ اگر دشمن کی لغویات پر غصہ نہیں دیکھاتا تو دشمن شیر ہو جائیگا اور اس کے ردعمل کو اسکی کمزوری سمجھے گا اور ہو سکتا ہے اس پر حملہ آور ہو جائے ایسی صورت حال میں غصہ کرنا آپ کا ڈیفینس پوائنٹ بن سکتا ہے اور آپکے لیے فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر آپ اپنے اردگرد موجودہ دوستوں، رشتےداروں, پڑوسیوں اور اپنے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ ہو جاتے ہیں تو یہ آپ کے لیے نہایت نقصان دے ثابت ہو گا جس سے آپ سے محبت کرنے والے لوگ بھی آپ سے دور ہونا شروع ہو جائیں گے۔
اس طرح اگر مرد و زن میں سے کوئی محبت کا شکار ہو جائے تو اپنی تمام تر کوشش کے باوجود محبت کی تکمیل نہ ہو سکے تو بعض افراد میں مایوسی، انتقام اور نفرت کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے۔ معاشرے میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ محبوبہ کے چہرے پر تیزاب پھینکنا یا پھر قتل کر دینا یا پھر مایوسی میں خودکشی کر لینا۔
انسانی جذبات میں اعتدال ہونا ہی مثبت جذبات کہلاتا ہے جبکہ ان میں شدت کے عنصر شامل ہو جانے سے یہ منفی جذبات بن جاتے ہیں