مسکرائیے، ان کیلیے جو آپکو دکھی دیکھنا چاہتے ہیں: ثمینہ محمدیہ

چلو مسکراتے ہیں ۔
آج کھل کر مسکراتے ہیں ۔
اتنا مسکراتے ہیں کہ یہ آسمان ، یہ زمین ہماری مسکراہٹ پر رشک کرے ۔
آؤ آج مسکراتےہیں ان کے لیے جو ہمیں دکھی دیکھنا چاہتے ہیں ، جو ہمیں پریشان دیکھنا چاہتے ہیں ، آؤ آج مسکراتے ہیں ان کے لیے جو ہمیں بیچ رستے چھوڑ گئے ، جو ہمیں اعتماد دلا کر ہمارے خلوص کو ٹھوکر مار کر گرگٹ کی طرح رنگ بدل گئے ۔ آٶ آج مسکراتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو سمجھتے تھے کہ وہ ہمیں ٹھکرا گے تو ہم کبھی جی نہیں پائیں گے ، آؤ مسکرائیں ان کے لیے جنہوں نے ہمیں آسمان کی بلندیوں سے دھکا دے کر یہ سمجھا تھا کہ ہم کبھی دوبارہ اٹھ نہیں پائیں گے ۔ آؤ مسکرائیں ان کے لیے جو سمجھے تھےکہ ہم ان کے دھوکہ دینے پر موت کی گہری وادی میں چلے جائیں گے ۔

سینہ تان کر کھڑے ہوجاؤ ، سر کو تھوڑا اور اونچا کرو ، آگے بڑھو ، محنت کرو ، اور بلندوں پر چڑھنا شروع کرو ۔ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب آپ پہلے سے بھی زیادہ عروج پاو گے اور دنیا کے سامنے ایک کامیاب اور باکردار انسان بن کر کھڑے ہوں گے ۔ آسمان کی بلندیوں کو چھو کر بتا دو ان لوگوں کو جو تمہیں گرا کر ، ٹھوکر مار کر چلے گے تھے کہ تمہارے رب نے تمہارے گرنے سے پہلے ہی تمہیں تھام لیا تھا ، بتا دو گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والوں کو کہ تمہارے رب نے تمہیں کمزور ، بزدل اور نکما پیدا نہیں کیا تھا ، بتادو ان لوگوں کو جو تمہیں بے سہارا چھوڑ گٸے تھے کہ اللہ نے تمہیں بے سہارا نہیں چھوڑا تھا ۔ آٶ اپنے آپ کو اتنا سر بلند کر لو کہ تمہیں ٹھوکر مارنے والے تمہیں دیکھ دیکھ کر پچھتائیں کہ انہوں نے کسی عام انسان کو نہیں بلکہ اک ہیرے کو ٹھوکر ماری تھی ۔

آپ نے جس دن اللہ کو اپنا واحد سہارا مان کر آگے بڑھنا شروع کر دیا اسی دن سے کامیابی آپ کے قدم چومنا شروع کر دے گی ۔ آپ کو خود بھی یہ پتا نہیں چلے گا کہ آپ کیسے اتنی جلدی اتنے بلند مقام پر پہنچ گٸے ۔ بس آپ کو اپنے اندر اتنی ہمت پیدا کرنی ہے کہ آپ آگے بڑھ سکیں ، اپنے اندر خودی پیدا کر سکیں ، اپنے آپ کو دکھ ، درد ، روگ اور پریشانیوں سے باہر نکالیں ۔یقین جانیں اگر اچھے دنوں کو زوال آگیا ہے تو برے دن بھی زوال کا شکار ہوں گے ، اچھے دن گزر گے تو برے دن بھی سدا نہیں رہیں گے ، یہ دکھ ، درد ،تکلیفیں ، رنج آپ کو ہیرا بنانے ہی تو آتے ہیں ۔ ایسا ہیرا جس کی ہر کسی کو چاہت ہو ، جسے پانے کا ہر اک کا ارمان ہو ۔

اب یہ آپ پر ہے کہ آپ چند دکھوں ، تکلیفوں ،پریشانیوں کو اپنی زندگی بھر کا روگ بنا کر قبر میں چلیں جاتے ہیں یا پھر انہیں دکھوں ، تکلیفوں سے سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں اور اپنی دنیا و آخرت دونوں سنوار لیتے ہیں ۔ بس اللہ کے بندوں اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ، کیونکہ اس کی رحمت سے تو کافر ہی مایوس ہوتے ہیں ۔

Leave a Reply