نشہ وجوہات اور سد باب : ماریہ حلیمہ

ہم عام طور پر نشہ کو اک خاص قسم کے نشے سے یعنی شراب، ہیروئن یا دیگر مادی اشیا یا کسی خاص مواد کے نشے ہی سے تعبیر کرتے ہیں اور اس کے عادی ہی کو نشہ کا عادی سمجحتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے کہ مختلف اور اہم اقسام کے نشے کے عادی افراد بھی معاشرے کا ناسور بن رہے ہیں۔

اور ہم ان کی طرف توجہ دینے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے کیونکہ ہمارے نزدیک وہ نشہ ہے ہی نہیں حالانکہ وہی افراد جو اس قسم کے نشے کا شکار ہوتے ہیں معاشرے اور خاندان کیلے زیادہ خطرناک ثابت ہورہے ہیں آئیے پہلے ایک نظر دیکھتے ہیں کہ نشہ دراصل ہے کیا؟اور نشے کے بارے میں طبی دنیاکی رائے کیا ہے ؟

یہ ایک خاص قسم کی خواہش، مجبوری یا طلب کو روکنے میں ناکام اور طرز ندگی کی خرابی ہے یہ سب بھی خاص سمت میں اشارہ کرتے ہیں یعنی کسی خاص نشے کا شکار ہو سکتے ہیں عام انسان کسی خاص رویئے کا عادی ہو سکتا بالکل اسی طرح جیسے کوئی شراب یا کسی بھی منشیات جیسی چیزوں کا عادی ہو۔

دونوں اقسام کے نتیجے میں ہونے والے عجیب رویئے کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں جیسے کہ عام طور پر نشئی افراد کسی خاص مادے کی لت یا خاص جنسی رویوں،معاشرتی رویوں کا خاص حد تک غیر صحت بخش استعمال کرتے ہیں جو کہ ایک قسم کا نشہ ہے اور ہر قسم کا نشہ ایک قسم کی پیچیدہ بیماری ہے اس سب کا عادی شخص بھی ایک خاص خوشگوار احساس کا پیچھا کرتا ہے جس کے نتیجے میں اسے منفی اثرات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ نشہ یا لت ایک قابل علاج دائمی طبی بیماری ہے جس میں دماغی سرکشی جینیات، ما حو ل فرد کی زندگی کے تجربات کے درمیان پیچیدہ تعاملات شامل ہیں نشے میں مبتلا لوگ ایسے مادوں کا استعمال کرتے ہیں یا ایسے طرز عمل میں مشغول ہوتے ہیں جو مجبوری بن جاتے ہیں اور اکثر نقصان دہ نتائج کے باوجود جاری رہتے ہیں۔

وجوہات کی اگر بات کی جائے تو سب سے بڑی وجہ جو کہ مجھے نوجوان نسل میں بطور کہ ایک حساس دل رکھنے والی معلمہ کے نظر آتی ہے وہ ہے عجیب بیچینی اور مستقبل غیر محفوظ ہونے کی فکر اور بیزاریت ہے تعلیم کے غیر دلچسپ انداز تدریس نے بچوں کو یوں ہی تعلیم سے دور کردیا ہے ان کی ساری دلچسپی غیر تعلیمی اور منفی سرگرمیوں میں ہوتی ہے پھر جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے ، گھر اور معاشرتی دباو انھیں ذہنی دباو ، ڈپریشن اور تناو کی کیفیت میں دھکیل دیتا ہے نہ ہی والدین ، نہ ہی معاشرہ اور نہ ہی حکومت ان کیلئے بروقت کوئی اقدامات کر تے نظر آتے ہیں پھر ایسے میں انھیں مختلف قسم کے نشے میں پناہ لینا ہی غنیمت نظر آتا ہے۔

ان کی کچھ علامات کا ذکر بھی ضروری ہے چونکہ یہ ہر شخص میں مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہیں اور نشے کی علامات اس بات کی بنیاد پر مختلف ہوتی ہیں کہ متاثرہ شخص کس چیز کا عادی ہے کسی بھی منشیات کی قسم کی عادت یا نشہ جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی تبدیل کر دیتا ہے مثا ل کے طور پر موڈ کا خراب یا اچھا ہونا ، بھوک اور نیند میں تبدیلی یا پھر خطرناک عادات میں مشغول ہونا وغیرہ اور اسی وجہ سے ظاہری ، جسمانی صحت یا پھر ضمنی یا پھر مکمل دیرپا اثرات کے ساتھ متاثر ہوتی رہتی ہے ۔

یہاں یہ بھی یا د رکھا جانا چایئے کے نشے کے خاتمے یا روک تھا م کی کوششیں علاج کے تمام مروجہ طریقے عام طور اتنے ہی کامیاب ہیں کہ جتنے دائمی بیماری سے نجات پانے والے افراد کے ہوا کرتے ہیں۔

نشہ رویوں اور جسمانی غیر ضروری خواہشات کا بھی ہو سکتا ہےاور اکثر یہ ساتھ ساتھ بھی چلتے ہیں اگرچہ الکحل اور تمباکو عام طور پر تسلیم شدہ نشے کی اقسام ہیں لیکن درحقیقت طبی اور سائنسی طور پر تسلیم شدہ نشے کی سینکڑوں اقسام ہیں، بر تاو سلوک یا جنسی خواہشات کی تکمیل یا سیکس کی عادات میں مبتل شخص ایسے طرزعمل میں مشغول ہو نے کیلئے اپنے اعمال پر قابو کھو دیتا ہے،جس کے نتائج ہر صورت میں منفی ہی نکلتے ہیں۔

میں آج کچھ ایسے نشے کی اقسام پر بات کرنا چاہونگی جنھیں ہم نشہ کی بجائےصرف ایک عادت سمجھتےہیں اور اس پر کوئی خا ص توجہ واقفیت نہیں دیتےجب تک یہ عادات ہمیں خطرناک نتائج تک نہ پہنچا دیں آیئے ان تمام پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

برتاّو /رویہ یا سلوک کا نشہ/ عادت:

اس میں جب کوئی شخص ایسے طرزعمل میں مشغول ہونے لگے کہ وہ اپنے اعمال پر قابو کھودے جس کے نتائج میں ایسے خوشی کے مختصر احساسات حاصل ہوتے ہیں اور یہ آج کل نوجوانوں میں بہت تیزی سے سرایت کررہاہے اور ہم طرح طرح کے مسائل سے نبزد آزماہورہے ہیں ان کے علاوہ کچھ اور بھِی اہم مسائل ہمیں اور ہماری نوجوان نسل کو درپیش آرہے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

جنسی خواہشات کی تکمیل یا سیکس کی عادات / نشہ، کھانے کی عادات / نشہ ، انٹر نیٹ کی عادات یا نشہ ، فحش نگاری ، وڈیو گیمز کا نشہ ، درد کی تلاش میں رہنا ، کاٹنا ، اذیت دینا ، جوئے وغیرہ کا نشہ یا عادات یہ سب نشے آپس میں ایک دوسرے سے منسلک بھی ہو سکتے ہیں اور ایک سے دوسرے میں تبدیل بھی ہوسکتے ہیں۔

اب بات کی جانی چایئے علاج کی اس سلسلے میں جینیاتی اور ما حولیاتی عوامل دونوں فیصلوں اور حالات پر اثر انداز ہوتے ہیں جو کہ نشہ میں مبتلا کرنے کی بڑی وجوہات ہوا کرتی ہیں ۔نشے نے چھٹکارا پانا ایک صبر آزما ، تکلیف دہ ، اور خود انحصاری قوت ارادی پر منحصر ہے اس میں نہ صرف نشے کا عادی شخص بلکہ اس سے وابستہ تمام دوسرے لوگوں کو بھی کئی تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔اس سلسلے میں گھر ، خاندان اور معاشرے کا تعلق انتہائی اہم ہے۔

سب سے پہلے ان وجوہات کو ختم کرنا اولین فریضہ ہے جو کہ نشے کی وجہ یا بنیاد بنے تھے کچھ خاص طریقوں میں سائیکو تھراپی ، ادویات اور قوت ارادی کو تقویت دینا ضروری ہے اس سلسلے میں سپورٹ گروپس اور سیلف ہیلپ خود اپنی مدد کرنا اور اپنا جائزہ لینا یعنی خود احتسابی کرتے ہوئے حالات کا مقابلہ کرنا بھی ضروری ہے ۔

Leave a Reply