ہمسایوں کے حقوق : تحریر میثم خان مگسی

کل نماز جمعہ کے بعد اپنی مسجد کے پیش امام کے ساتھ نشست ہوئی، جس میں بہت سارے موضوعات زیر بحث آئے مگر میں نے امام صاحب سے ایک سوال کیا کہ قبلہ ہمسائیوں کے حقوق کے بارے میں ذرا بتائیں اور یہ بھی بتائیں اگر ہمسایہ غیر مسلم ہو تو اس کے ساتھ ہمارا سلوک کیسا ہونا چاہیے؟ محترم کا جواب سن کر بہت تسلی ہوئی کہ میں صحیح راستے پر ہوں، آپ سب کو بتاتا چلوں کہ میرا تعلق فقہ جعفریہ سے ہے ۔
سوال کے جواب میں محترم نے فرمایا کہ آپکا ہمسایہ اگر آپکی مدد کا حقدار ہے کہ آپ اس کی مدد کریں ، بغیر یہ سوچے کہ اس ہمسائے کا تعلق کس فقہ، کس مذہب سے ہے؟ آیا اسکا تعلق اسلام سے ہے یا نہیں؟ آپ پر ان کی مدد کرنا واجب ہے ، صرف ضروری نہیں واجب ہے۔

اللہ کا مقرب ترین بندہ وہ ہے جو اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھتا ہے: سنن ترمذی 1944

دل بہت خوش ہوا کہ کم از کم محترم نے غیر مسلموں کے حقوق کو تسلیم کیا بلکہ انہوں نے ایک ایسی دلیل دی جسکے بعد اس بات کو رد کیا جا سکتا ہے کہ آپ غیر مسلموں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملا سکتے، انکے پاس بیٹھ نہیں سکتے یا انکے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتے۔
محترم نے ایک واقعہ سنایا کہ حضرت ابراہیم ع کسی مہمان کے بغیر کھانا نہیں کھاتے تھے. ایک روز ہوا کچھ یوں کہ ابراہیم ع ایک آدمی کو کھانے پر لے آئے. جب ابراہیم ع اور اس آدمی نے کھانا شروع کیا تو ابراہیم ع اس آدمی سے مخاطب ہو کر کہنے لگے کہ کیا تم نے بسم اللہ پڑھی ہے؟ کیا تم اللہ کو نہیں مانتے؟ تو اس آدمی نے جواب دیا کہ کونسا خدا؟ کیسا خدا؟ میں تمہارے خدا کو نہیں مانتاکیونکہ میں مسلمان نہیں ہوں ۔۔ابراہیم ع نے اس آدمی کو کھانے سے اٹھا کر وہاں سے جانے کو کہا اور ساتھ ہی کہا کہ جب تم اس ایک خدا کو نہیں مانتے تو اس کا رزق کھانے کی بھی تمہیں ضرورت نہیں اٹھو اور یہاں سے چلے جاو. وہ شخص اٹھ کر چلا گیا ۔۔۔
کچھ ہی دیر میں جبرائیل ع نازل ہوئے اور خدا کا پیغام دیا “‌اے ابراہیم ع تم نے اس بندے کو کھانے سے کیوں اٹھایا؟
اللہ کہ رہا ہے کہ وہ مانتا تو مجھے نہیں تھا اور رزق بھی میرا دیا ہوا کھا رہا تھا تم نے اسے کیوں اٹھایا؟؟؟ جاو اس شخص کو واپس لے آو اور اسکو کھانا کھلاو، اے ابراہیمؑ تم جب تک اسکو کھانا نہیں کھلاو گے میں اللہ تمہیں معاف نہیں کروں گا ۔”

رسول ﷺ نے فرمایا کہ جبریل ع نے مجھے ہمسایوں سے اچھے سلوک کی اس قدر شدت سے تلقین کی کہ مجھے لگا کہیں ہمسایوں کو ترکے میں بھی حصے دار نہ بنا دیا جائے : صحیح بخاری 6014

اس ایمان افروز واقعے کو سنانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ واضح ہوسکے کہ خدا اور اسلام نے غیر مسلموں کے مکمل حقوق دیئے ہیں لہذا جو آپکو غیر مسلموں سے نفرت کرنے کا کہتا ہے : وہ رانگ نمبر ہے. کیونکہ اسلام مساوات اور برابری کا درس دیتا ہے لہذا ان رانگ نمبرز سے بچ کر رہیں

Leave a Reply