مری روشنی ترے خد و خال سے مختلف تو نہیں مگر
تو قریب آ تجھے دیکھ لوں تو وہی ہے یا کوئی اور ہے
مردہ پرست معاشرے میں ہم اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ بڑے قد کی شخصیت مرحوم ہو اور پھر یہ لمبے لمبے مضمون لکھیں اس قدر آور شخصیت کے ساتھ اپنی سلفیاں شیئر کریں اور اپنی یادداشت شیئر کریں اس کی لاش پر کھڑے ہو کر اپنا قد اونچا کریں.. اور بتائیں کہ میں کتنا قدر آور ہوں. یہ کوئی آج کی بات نہیں یہ ہمارا وتیرہ ہے اور ہماری روایت ہے…. بس اس انتظار میں رہتے ہیں اُس کی آنکھیں بند ہوں اور ہم نام نہاد ادب پسند اس کی یاد میں ریفرنسز پیش کریں اور اس کی یاد میں تقریبات منعقد کریں اور کچھ عرصے بعد بھول جائیں.
کل رات اردو ادب کے راستے کے ایک روشن چراغ جناب سلیم کوثر سے بات ہوئی.. کچھ دیر پہلے میں نے کال کی تو کوئی جواب نہیں آیا.پھر دوسری جانب سے کال آ گئی، میں نے تعارف کرایا تو یاس و حرماں میں ڈوبی ہوئی آواز میں ایک لمبی سی اووو کی. اک اور تازیانہ کہ..کیسے یاد کر لیا…. شرمندگی سے پسینہ آ گیا… میں نے پوچھا آپ سے سبط علی صبا کی خط و کتابت ہوتی تھی؟ تو کوثر صاحب نے کہا ہاں انہوں نے مجھے دو تین خط لکھے تھے اور میں نے بھی ایک دو کا جواب دیا.. اب میں اپنے مدعا پر آ گیا کہ کہیں آپ کے پاس ابو کا کوئی خط محفوظ ہے؟
تو ایک لمحے کی خاموشی کے ساتھ جواب نے میرے اوپر گھڑوں پانی ڈال دیا…. بیٹا…. میری جب radiation ہوئی تو میری آنکھیں نہیں رہیں اور چیزیں ادھر اُدھر ہو گئیں. ایک انگلی سے گردن پر کھجلی کرنا شروع کر دی یہ کھجلی علامت تھی شرمندگی اور بے بسی کی.
یہی حالت شاید آپ احباب کی بھی ہو اور حکومتی سرپرست بھی شاید گردن پر کھجلی محسوس کریں. شاندار خدمات پر انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دینے کے بعد بھول گئے ایک شاعر تھا جس کو ہم ایوارڈ دیا تھا میرے خیال میں اس ایوارڈ سے زیادہ سیلم کوثر کو توجہ کی ضرورت ہے… ورنہ حکومت نے فرحت عباس شاہ کو ایوارڈ سے نوازا ہے… اس کی وجہ سمجھ سے باہر وہ ماسٹر آرٹس کے ماہر کسی میلہ مویشیاں میں برف کے گیارہ بلاک توڑنے پر یا آفتاب اقبال جس خود ساختہ دانشور کی ہم نوائی میں بھانڈ ازم کے فروغ یا اردو ادب میں اپنی لا تعداد کتابوں کا بوجھ عطا کرنے کی خوشی میں ایوارڈ سے نوازا گیا؟ ایک فرحت عباس شاہ ہی نہیں ایسے بہت شاعر اور اداکار ہیں جو اس ایوارڈ کے حامل ہیں اور اس کی بے توقیری کا بولتا ثبوت ہیں.
دل سے اترا ہوا شہر: سید میثاق علی جعفری
جو بھی ہے جسے آپ کا دل چاہے اس نوازیں مگر اس نوازش کے بعد بھی کوئی زندہ ہے یا نہیں ذرا پتا کریں اس سے پہلے کہ سیلم کوثر پر نوحے لکھیں جائیں اسے اپنے کیے ہوئے کام کی داد کی ضرورت ہے.توجہ کی ضرورت ہے، کاش آج جیمل الدین عالی ضمیر جعفری زندہ ہوتے تو سلیم کوثر ان چند لفظوں کی ضرورت پیش نہ آتی۔