سلام برخوردار!
عثمانی میاں! کیسے ہو؟۔تمہارے دوست سعد جامی کو ابھی خط لکھ کر فارغ ہوگا تھا کہ تمہارا خیال آگیا۔عثمانی میاں! تم میری فکر کی شیدائیوں میں سے ایک ہو۔اور میری فکر کو زندہ کرنے کی ناکام سی کوشش میں لگے رہتے ہو، تمہیں خط لکھنے کی یہ وجہ نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ اس لیے خط لکھ رہا ہوں کہ تم اور ماما پھلا اکثر سچ لکھتے پائے گئے ہو۔ کالے سچ لکھ رہے ہو، سفید جھوٹ سے پرے پرے ہو۔ کہیں کالی گاڑی کی سواری تو نہیں مل گئی۔ کیونکہ آج کل سوشل میڈیا سے غیب ہو۔۔ یا غیب کر دیے گئے ہو؟
سنا ہے تمہارے محبوب قائد کو گولیاں لگی ہیں ؟ اور جو گولیاں لینے گیا تھا۔اسکا کیا بنا؟۔ویڈیو لیک والی بھی عجب ہوا چل پڑی ہے ۔ ابھی چند گھنٹے پہلے جناح بھی آئے تھے۔ اور افسردہ تھےکہ لا الہ کی بنیاد پر بنائے گئے ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے۔شام میں لیاقت علی خان نے جگتوں ہی جگتوں میں سوشل میڈیا پر میم دیکھائی؛ میرے فوٹو کے اوپر لکھا تھا کہ” تم لوگ بس میری چھٹی آن آف کرنے پر جھگڑ لو، کبھی میری کتابیں کھول کرنا نہ دیکھنا۔” تمہارے بیگ میں میری جو کتاب پڑی ہے وہ کب پڑھو گے؟۔جامی تو کہہ رہا تھا کہ آزادی تو ایسٹ انڈیا کمپنی ساتھ لے گئی تھی۔ تمہارا کیا خیال ہے ۔
ابھی چلم تیاری کرنی ہے۔مگر آگ کا مسئلہ ہے۔ مگر تمہارے ہاں تو 24 گھنٹے ہی آگ لگی ہوئی ہے ۔ تمہارے محبوب قائد عمران نے سڑکیں کاہے کو بند کر رکھی ہیں۔ سڑکوں نے انصاف دینا ہے، بھلا ! میاں تم ہی بتاؤ ؟
یار تم لوگ بھی بڑے عجیب ہو۔ ہر کسی پر غدار اور امریکہ کے یار کا الزام لگا دیتے ہیں۔ تمہارے ملک میں جو لوگ حکومتیں بناتے ہیں۔ انھوں نے جن ،جن کو غدار قرار دیا تھا۔وہ سارے جنت میں گھومتے پھر رہے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ غدار اگر جنت میں ہیں تو مطلب تمہیں الو بنایا جارہا ہے ۔ مرزا اتنی شراب نہیں پیتا یہاں، جتنا جھوٹ وہ بولتے ہیں تم لوگوں سے۔ وہ سمجھ رہے ہو نا۔ نام نہیں لیتا ورنہ۔۔۔۔۔ اور ہاں!سیاسیوں پر بھی نہ رہنا۔ یہ کسی کے نہیں ہوتے۔ اگر دن کا کھانا یہ کسی ڈیموکریٹک ڈھابے سے کھاتے ہیں، تو شام کی چائے کسی ڈیکٹیٹر ہوٹل سے پیتے دیکھائی دیں گے۔جوابی خط میں میرے سیالکوٹ کا لازمی بتانا۔ سیالکوٹ کے حالات بتانا۔ فردوس عاشق اعوان کی تعریفیں نہیں۔۔ مامے پھلے کو سلام کہنا۔
تمہارا قومی شاعر
علامہ محمد اقبال
9 نومبر 2022
نوٹ : ہم دوست ویب سائٹ اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں
