حضرت عبداللہ بن عمر

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تقویٰ اور علم میں درجۂ امامت پر فائز ہیں ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے حج کے مسائل سب سے زیادہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جانتے تھے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ 60 سال تک فتویٰ دیتے رہے ۔ لیکن حد درجہ محتاط بھی رہتے تھے ، ایک شخص نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مسئلہ پوچھا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہیں دیا ، وہ شخص کہنے لگا : کیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرا مسئلہ نہیں سنا؟

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : کیوں نہیں سنا! تم لوگ جو سوال مجھ سے پوچھتے ہو گویا یہ سمجھ لیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے اس کی پوچھ گچھ نہیں کرےگا ، مجھ سے بات نہیں کرو تاکہ میں تمہارے مسئلے کو خوب اچھی طرح سے سمجھ لوں۔ ایک مرتبہ کسی نے کچھ پوچھا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : مجھے نہیں معلوم ، پھر کہنے لگے کہ : ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کتنی اچھی بات کہی! جس کا اس کو پتہ نہیں تھا اس کے بارے میں یہ کہہ دیا کہ مجھے نہیں معلوم ۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کردہ احادیث کی تعداد 1630 ہے ، 170 احادیث بالاتفاق صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہیں جب کہ انفرادی طور پر امام بخاری نے 81 روایات اور امام مسلم نے 31 مرویات آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذکر کی ہیں۔ [28]

ایک آدمی نے ظالم گورنر حجاج بن یوسف کے حکم پر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاؤں پر زہر میں بجھا ہوا نیزہ چبھو دیا تھا ، جس کی وجہ سے چند ہی دِنوں بعد مکہ مکرمہ میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوگیا۔ حضرت عبد اللہ بن عُمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کی شہادت کے 2 یا 3 مہینے بعد ہی یعنی سن 73 ہجری میں وصال فرمایا ۔

حضرت عبداللہ بن عمر اور عشق نبی ﷺ

Leave a Reply