لوک ورثہ میوزیم

لوک ورثہ میوزیم

اس میوزیم کے بارے میں یہ کہہ دینا ہی کافی ہو گا کہ یہ ایک بین الاقوامی سطح کا میوزیم ہے جہاں پاکستان کے علاوہ ترکی، سعودی عرب، ایران، وسط ایشیائی ریاستوں جیسے ممالک کی ثقافت اور تاریخ کو بھی نمائش کے لیئے رکھا گیا ہے۔

اسلام آباد کے قلب میں واقع یہ عجائب گھر پاکستان اور پاکستانی عوام کی زندہ اور قدیم روایات کا امین ہے۔ براعظم ایشیا کے اہم راستوں کے سنگم پر واقع یہ میوزیم رہن سہن، فنون لطیفہ، ثقافتی روابط اور علم الانسان کے حوالے سے پاکستان کی وسیع و عریض اجتماعی ثقافت کا بھی آئینہ دار ہے۔

یہ میوزیم پاکستان کی تاریخی روایات کی ازسر نو دریافت اور جدید دور میں اس کے آثار اور تاریخ کے تسلسل کا عکاس ہے۔
اس میوزیم کے لیے نوادرات جمع کرنے کا سلسلہ 1974ء میں شروع کیا گیا تاہم پاکستانی عوام کی صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اس کا باقاعدہ افتتاح 2004ء میں کیا گیا تھا۔

یہ میوزیم معروف عوامی روایات، علم الانسان کے حوالے سے دستکاریوں اور لوک فنون کے نادر نمونوں کا مجموعہ ہے۔ ان نواددرات کو ہوبہو اسی طرح پیش کیا گيا ہے جس صورت میں وہ ہمیں ورثے میں ملی تھیں ۔

اس میوزیم کو روایتی ورثہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ یہ عجائب گھر جو آرٹ، تاریخ اور ثقافت سے تعلق رکھتا ہے۔ شکر پڑیاں کی پہاڑیوں میں واقع ہے۔ عجائب گھر 1974 میں کھولا گیااور 2002 میں قانونی آرڈیننس کے تحت یہ لوک ورثہ ایک خود مختارادارہ بن گیا۔ یہ میوزیم ایک پارک کے اندر واقع ہے۔ کھلے علاقے میں لوک ورثے اور ایک تھیٹر سے متعلق چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔

ثقافتی اشیا سے متعلق کچھ دکانیں بھی ہیں لیکن اصل میوزیم ایک بہت بڑی عمارت کے اندر واقع ہے۔ جس کے اندر مختلف کمروں میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے بارے میں چیزیں رکھی گئی ہیں۔

ملکِ پاکستان کے مختلف علاقوں کی طرز زندگی یہاں تصاویر، موسیقی، مجسموں، شاعری اور ٹیکسٹائل کے کام کے ذریعے پیش کی گئی ہے۔

یہاں زیورات، بلاک پرنٹنگ، کڑھائی شدہ کپڑے، لکڑی کا کام، دھات کا کام، ہاتھی دانت اور ہڈی کے کام کی ایک وسیع ورائٹی بھی موجود ہے۔
روایتی فن تعمیر، سنگ مرمر، پچی کاری، شیشے کا کام، ٹائل اور فریسکو آرٹ کے نادر نمونے بھی میوزیم میں رکھے ہوئے ہیں۔

یہاں کے صوفی ہال میں صوفی سنتوں جیسے شاہ عبد الطیف بھٹائی، لعل شہباز قلندرؒ، سچل سرمستؒ کی شاعری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھڑے ہوئے موسیقاروں کی تصاویر بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ شاہ رکن عالم، داتا گنج بخشؒ اور بہاؤ الدین زکریا ملتانیؒ کے مزارات کی تصاویر بھی ہیں۔

اس میوزیم کی سب سے منفرد بات یہ کہ یہاں سعودیہ، ترکی، ایران اور وسط ایشائی ریاستوں ( ازبکستان، آذربائجان ، قازقستان، تاجکستان، کیرغیزستان) کے الگ ہال بنائے گئے ہیں جہاں ان ممالک کی ثقافت کو نمائش کے لیئے پیش کیا جاتا ہے۔

لوک ورثہ میں میوزیم کی دیواروں کو پلستر اس طرح کیا گیا ہے کہ جیسے دیہاتی گھروں میں مٹی میں توڑی ملا کر دیواروں اور کمروں کی لپائی کی جاتی ہے۔
لوک ورثہ میں بصری اور سمعی لائبریری بھی ہے۔ جس میں پاکستان کے مختلف علاقوں کی آوازوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔ ثقافت پر کتابیں اور موسیقی بھی خریدی جا سکتی ہے۔

عجائب گھر پشاور

Leave a Reply