حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زمانے میں ایک بہت ہی سر کش، فاسق اور فاجر شخص اللہ کی مخلوق کے لیے باعث عذاب بنا ہوا تھا. اس کاسارا وقت لوگوں کو ستانے میں گزرتا تھا. اس کےگناہوں اور لوگوں کو ستانے کے سبب لوگ اس کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کرتے تھے.
ایک دن کا ذکر ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اس بستی میں تشریف لائے جہاں یہ شخص رہتا تھا. اس زمانے کے ایک عابد نے جب حضرت عیسی علیہ السلام کو آتے دیکھا تو اپنے بالا خانے سے اتر کر حضرت عیسٰی علیہ السلام کا استقبال کیا اور عقیدت سے آپ علیہ السلام کے قدم چومے.
وہ فاسق، فاجر اور گناہ گار شخص یہ منظر دیکھ رہا تھا. اس شخص نے اس عابد کو حضرت عیسٰی علیہ السلام کے قدموں میں جھکے دیکھا تو اس کے دل میں بڑی حسرت پیدا ہوئی کہ کاش میں بھی نیکوکار ہوتا میں بھی اللہ کے نبی کے پاوں چومتا.
یہ سوچتے ہوئے اس گناہگار کی حالت ایسی ہو گئی کہ اس نے رونا شروع کر دیا اور رو رو کر اپنے اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگا. جس وقت یہ گناہگار توبہ میں مصروف تھا. اس عابد کی نظر اس شخص پر پڑی. اس عابد نے بہت نفرت اور حقارت سے کہا کہ یہ مردود کہاں سے آگیا ہے. یہ تو دوزخ کا ایندھن ہے اس کا یہاں کیا کام. عابد نے اسی وقت دعا مانگی کہ
اے اللہ میرا انجام اس مردود کے ساتھ ہرگز نہ کرنا.
جس وقت عابد نے یہ دعا مانگی اسی وقت حضرت عیسٰی علیہ السلام پر وحی نازل ہوئی کہ گناہگار شخص نے ہم سے اپنے گناہوں کی توبہ کر لی ہے اس نے اس قدر گریہ و زاری کی ہے کہ ہم نے اسے جنت کا حق دار قرار دے دیا ہے. اور عابد نے چونکہ یہ دعا کی ہے کہ اس کا انجام اس گناہگار کے ساتھ نہ ہو اس لیے اس عابد کو دوزخ میں ڈال دیا جائے گا. اس عابد نے اپنے زہد و تقویٰ پر غرور کر کے اپنے سارے اعمال ضائع کر دئیے ہیں.