نسلوں کا پتہ دیتی ہیں

عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں

عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں

ایک بار ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی شخص نوکری کے لیے حاضر ہوا ۔ بادشاہ نے اس سے دریافت کیا کہ تمہاری قابلیت کیا ہے ؟ اس اجنبی نے بادشاہ کو جواب دیا کہ میں سیاسی ہوں ۔ سیاسی یعنی افہام و تفہیم سے مسائل حل کرتا ہوں ۔

بادشاہ کے پاس چونکہ سیاستدانوں کی بھرمار تھی ۔ چند دن پہلے ہی بادشاہ کے گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج وفات پا گیا تھا ۔ اس لیے بادشاہ نے اس اجنبی کو گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنا دیا ۔

کچھ دن بعد بادشاہ نے اس اجنبی کو محل میں بلایا ۔ اور اپنے خاص اور سب سے عزیز گھوڑے کے بارے میں دریافت کیا ۔ اس اجنبی نے بتایا کہ بادشاہ سلامت یہ گھوڑا نسلی نہیں ہے ۔ ہے تو یہ گھوڑے کا بچہ لیکن اس کی پرورش کسی گائے کے ساتھ ہوئی ہے ۔ بادشاہ کو اس اجنبی کی بات سن کر بہت حیرانگی ہوئی ۔ بادشاہ نے اس گھوڑے کے بارے میں مکمل تحقیقات کروائیں تو پتہ چلا کہ یہ گھوڑا ہے تو کسی گھوڑے کا بچہ ہی۔ لیکن پیدائش کے بعد اس کی ماں فوت ہو گئی تھی ۔ اس لیے اس گھوڑے نے کسی گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پرورش پائی تھی ۔

بادشاہ نے اس اجنبی سے پوچھا کہ تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ گھوڑا نسلی نہیں ہے ۔ اور اس نے گائے کے ساتھ پرورش پائی ہے ۔ اس شخص نے کہا کہ بادشاہ سلامت گھوڑے جب گھاس کھاتے ہیں تو سر اوپر اٹھا کر کھاتے ہیں۔ لیکن یہ گھوڑا گائے کی طرح سر نیچے کر کے گھاس کھاتا ہے ۔ اس لیے مجھے پتہ چل گیا کہ اس گھوڑے نے گائے کے ساتھ پرورش پائی ہے ۔

بادشاہ نے اس اجنبی شخص کے گھر کھانے پینے کا سامان ، گوشت اور بھیڑ بکریاں وغیرہ انعام کے طور پر بھیجیں ۔ اور اس کو ملکہ کیے محل میں خاص ملازم کی حیثیت دے دی ۔ کچھ دن بعد یہ شخص بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے بادشاہ سلامت سے کہا کہ ملکہ کے اطوار اور رہن سہن تو ملکہ جیسے ہیں لیکن وہ شہزادی نہیں ہے ۔

بادشاہ بہت فکرمند ہوا اور اس نے فورا ملکہ کی ماں کے پاس سپاہی روانہ کئے اور ملکہ کی ماں سے سختی سے پوچھا کہ آخر یہ لڑکی کون ہے ۔ تو ملکہ کی ماں نے کہا کہ چونکہ بچپن میں ہی تم دونوں کی منگنی طے ہوگئی تھی ۔ اور ہماری شہزادی تو چھ ماہ کی عمر میں ہی وفات پا گئی تھی ۔ تو ہم نے تمہارے والد سے قریبی تعلقات رکھنے کے لیے یہ لڑکی کسی اور سے لے کر پا لی تھی ۔

بادشاہ نے اس خاص ملازم کے گھر بےشمار تحفے تحائف کھانے پینے کی چیزیں , گوشت اور بھیڑ بکریاں انعام کے طور پر بھیجیں ۔ کچھ دنوں بعد بادشاہ نے دوبارہ اس ملازم کو بلایا اور اپنے بارے میں رائے پوچھی تو اس ملازم نے کہا کہ بادشاہ سلامت آپ بادشاہ ہیں لیکن بادشاہ زادے نہیں ہیں ۔ بادشاہ اس ملازم کی بات سن کر بے حد غصے میں آگیا اور بادشاہ نے اپنی ماں کے پاس جاکر اس سے دریافت کیا کہ بتاؤ کہ میں کون ہوں ؟

بادشاہ کی ماں نے بادشاہ کو بتایا کہ وہ بے اولاد تھی ۔ اس لئے بادشا نے کسی چرواہے کا بیٹا لے کر پالا تھا ۔ تم ہمارے حقیقی بیٹے نہیں ہو ۔ بلکہ کسی چرواہے کے بیٹے ہو ۔ بادشاہ فوراً اس ملازم کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ تمہیں کیسے پتہ چلا کہ میں بادشاہ زادہ نہیں ہوں۔ تو ملازم نے کہا کہ بادشاہ ہمیشہ دوسروں کو ہیرے جواہرات اور قیمتی موتی انعام و اکرام دیا کرتے ہیں ۔ لیکن آپ نے جب بھی مجھے انعام دیا بکریاں اور کھانے پینے کی چیزیں ہی دی ہیں ۔میں تب ہی جان گیا تھا کہ آپ بادشاہوں کی طرح رہتے تو ہیں ۔لیکن آپ بادشاہ زادے نہیں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں
کھجور کا باغ ، بادشاہ اور بوڑھا شخص

Leave a Reply