آخر یہ اس قدر مطمئن اور خوش کیوں ہے
ایک مرتبہ ایک بادشاہ اپنی رعایا کی خبر گیری کے لیے نکلا ۔ بادشاہ کی نظر ایک فقیر پر پڑی ۔ جو راستے میں ایک دری بچھا کر بیٹھا ہوا تھا اور اس کے پاس ایک برتن میں تھوڑے سے چنے پڑے ہوئے تھے ۔ بادشاہ نے جب فقیر کے چہرے پر غور سے دیکھا تو فقیر مسکرا رہا تھا ۔ بادشاہ کو فقیر کے چہرے پر اطمینان نظر آیا ۔ بادشاہ کو فقیر کا سکون و اطمینان اور خوشی دیکھ کر فقیر کے بارے میں جاننے کا تجسس پیدا ہوا ۔ لیکن بادشاہ آگے بڑھ گیا ۔
دوسرے دن پھر بادشاہ اسی راستے سے گزرا تو بادشاہ نے اس فقیر کو مسکراتے ہوئے سکون اور اطمینان سے بیٹھے ہوئے دیکھا ۔ بادشاہ کا تجسس اور بھی بڑھ گیا کہ آخر یہ اس قدر مطمئن اور خوش کیوں ہے ؟ بادشاہ کو کہیں ضروری کام سے جانا تھا ۔ اس لیے وہ وہاں سے چلا گیا ۔
تیسرے دن پھر بادشاہ کا اسی راستے سے گزر ہوا تو بادشاہ نے فقیر کو خوش ، مطمئن اور پر سکون پایا ۔ اب بادشاہ سے رہا نہ گیا اور وہ اپنی پالکی سے اتر کر فقیر کے پاس آگیا ۔ بادشاہ نے فقیر سے پوچھا کہ تمہارا گھر بار کدھر ہے ؟ فقیر نے کہا کہ دنیا میں میرا کوئی بھی نہیں ہے اور نہ ہی میرا کوئی گھر بار ہے ۔ بادشاہ نے کہا کہ تمہارے پاس کیا کوئی خزانہ ہے جو تم ہر وقت خوش رہتے ہو ۔
فقیر بولا کہ میرے پاس خزانہ کہاں سے آئے گا ۔ میرا تو اپنا یہ حال ہے کہ میرے دانت گر چکے ہیں اور میری ہڈیاں انتہائی کمزور ہو چکی ہیں ۔ بادشاہ کہنے لگا تو پھر آپ اس قدر خوش ، مطمئن اور پر سکون کیسے ہیں ؟ بادشاہ نے کہا کہ میرے پاس طاقت ہے , دولت ہے ، پوری دنیا میرا حکم مانتی ہے لیکن میں تو پھر بھی بے سکون ، پریشان اور نا خوش رہتا ہوں ۔
فقیر کہنے لگا کہ میں پرسکون ، مطمئن اور خوش اس لیے ہوں کیونکہ مجھے اللہ تعالی پر یقین اور توکل ہے کہ وہ میرے بارے میں جو بھی فیصلہ کرے گا وہ بہترین ہوگا ۔ مجھے میرے اللہ نے جس حال میں رکھا ہے میں اس سے شکایت نہیں کرتا بلکہ اس بات پر مطمئن ہوں کہ میں تو اس قابل بھی نہیں تھا ۔ جتنی نظر عنایت مجھ پر اللہ تعالی نے کی ہے ۔ جہاں تک رزق کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ مجھے ہر حال میں رزق دے گا تو پھر مجھے فکر اور پریشانی کس بات کی ۔ انسان خوش مال و دولت سے نہیں ہوتا بلکہ اللہ پر توکل اور یقین رکھنے سے ہوتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں
ایک بادشاہ اور مظلوم لڑکا