کسی شخص نے بکریاں پالنے والے ایک دیہاتی سے پوچھا کہ: “آپ کے پاس کل کتنی بکریاں ہیں اور آپ ان سے سالانہ کتنا کما لیتے ہو؟
بکری والے نے کہا کہ میرے پاس انتہائی اچھی نسل کی 13 بکریاں ہیں ، جو سالانہ تقریباً 6 لاکھ روپے دیتی ہیں ۔ ان کا ماہانہ پچاس ہزار روپے بنتا ہے۔سوال پوچھنے والے نے جب بکریوں کے ریوڑ پر نظر دوڑائی تو اس کو ریوڑ میں 12 نہیں بلکہ 13 بکریاں نظر آئیں ۔
جب اس شخص نے بکری والے سے اس تیرہویں بکری کے بارے میں پوچھا تو بکری والے کا جو جواب تھا، وہ انتہائی کمال کا تھا، اور اس بکری والے دیہاتی کا وہی ایک جملہ، دراصل اس کے کامیاب ہونے کا بہت بڑا راز تھا۔
اس بکری والے نے جواب دیا کہ
ان 12 بکریوں سے میں 6 لاکھ منافع حاصل کر رہا ہوں لیکن اس تیرہویں بکری کے سال میں 2 بچے ہوتے ہیں۔ ایک بچے کی تو میں قربانی دے دیتا ہوں اور اس بکری کا دوسرا بچہ میں کسی غریب اور مستحق کو دے دیتا ہوں۔
اس لئے یہ ایک بکری میں نے کبھی بھی گنتی میں شامل نہیں کی۔
یہ تیرہویں بکری ہی دراصل میری باقی کی 12 بکریوں کی محافظ ہے، اور میرے لئے خیر وبرکت کا باعث ہے۔
فارسی کہاوت ہے کہ لوگ تو رزق کو محنت میں تلاش کرتے ہیں لیکن رزق تو سخاوت میں پوشیدہ ہے ۔
یہ بھی پڑھیں
اللہ رب العزت کی عظمت اور معرفت کا حق