ابو منظور بیان فرماتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے خیبر کو فتح کیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے مال غنیمت میں ایک سیاہ گدھا پایا ، اور وہ گدھا پابہ زنجیر تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے اس سے کلام فرمایا تو اس نے بھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے کلام کیا۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے اس سے فرمایا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ : میرا نام یزید بن شہاب ہے، ﷲ تبارک و تعالیٰ نے میرے دادا کی نسل سے 60 گدھے پیدا کئے ، ان میں سے ہر ایک پر سوائے نبی کے کوئی اور سوار نہیں ہوا۔ میں توقع کرتا تھا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم مجھ پر سوار ہوں، کیونلں کہ میرے دادا کی نسل میں سوائے میرے اب کوئی باقی نہیں رہا اور انبیاء کرام علیہم السلام میں سوائے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے کوئی باقی نہیں رہا۔ میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے پہلے ایک یہودی کے پاس تھا، میں اس کو جان بوجھ کر گرا دیتا تھا۔ وہ مجھے بھوکا رکھتا تھا اور مجھے مارتا پیٹتا بھی تھا۔
راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے اس سے فرمایا: آج سے تیرا نام یعفور ہے۔ اے یعفور! گدھے نے لبیک کہا راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم اس پر سواری فرمایا کرتے تھے اور جب اس سے نیچے تشریف لاتے تو اس کو کسی شخص کی طرف بھیج دیتے۔ وہ دروازے پر آتا اس کو اپنے سر سے کھٹکھٹاتا اور جب گھر والا باہر آتا تو وہ اس کو اشارہ کرتا کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی بات سنے۔
پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم اس دنیا سے ظاہری پردہ فرما گئے تو وہ دراز گوش بھی ابو ہیثم بن تیہان کے کنویں پر آیا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے فراق کے غم میں اس کنویں میں کود پڑا۔ یوں وہ کنواں اس کی قبر بن گیا۔‘‘
میرے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا معجزہ