حضرت سفینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ : میں سمندر میں ایک کشتی پر سوار ہوا تھا ، (سمندر میں) وہ کشتی ٹوٹ گئی تو میں اس کے ایک تختے پر سوار ہوا ، اس نے مجھے ایک ایسی جگہ ڈال دیا جہاں شیر کی کچھار تھی ۔ وہی ہوا جس کا ڈر تھا کہ وہ (شیر میرے ) سامنے تھا۔
میں نے کہا: اے ابو الحارث (شیر کی کنیت)! میں حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کا غلام ہوں۔ تو شیر نے فوراً اپنا سر خم کر دیا اور اپنے کندھے سے مجھ کو اشارہ کیا اور وہ اس وقت تک مجھے اشارہ اور رہنمائی کرتا رہا جب تک کہ اس نے مجھے صحیح راستے پر نہ ڈال دیا۔
پھر جب اس نے مجھے صحیح راستے پر ڈال دیا تو وہ دھیمی آواز میں غرایا ۔ سو میں سمجھ گیا کہ شیر مجھے الوداع کہہ رہا ہے۔‘‘