ستون حنانہ کا عشق نبی ﷺ

ستون حنانہ کا عشق نبی ﷺ

حضور اکرم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی تعظیم و تکریم میں ’’حنانہ‘‘ نامی ایک درخت کا ذکر کئی کتابوں میں لکھا ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے لیے ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکڑی کا ایک منبر بنا کر مسجد نبوی شریف میں رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے اس منبر پر رونق افروز ہوئے تو خشک درخت حنانہ کا بنا ہوا وہ ستون، جس سے ٹیک لگا کر نبی کریم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تھے، بلک بلک کر بچوں کی طرح رونے لگا۔

اس آواز میں اتنا درد تھا کہ مجلس میں موجود تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین آبدیدہ ہو گئے۔ نبی کریم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے جب ستون کی بے قراری ملاحظہ فرمائی تو خطبہ مؤخر فرما کر اس ستون کے پاس آ گئے اور اس کو سینے سے لپٹا لیا۔ پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا ’’یہ میری جدائی میں گریہ کناں ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، اگر میں اس کو سینے سے لپٹا کر دلاسہ نہ دیتا تو یہ قیامت تک اسی طرح میری جدائی کے غم میں روتا رہتا۔‘‘

حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے حنانہ کے اس تنے سے پوچھا مفہوم ہے’’کیا تو پسند کرتا ہے کہ میں تجھے واپس اسی باغ میں اگا دوں جہاں سے تجھے کاٹ کر لایا گیا ہے۔ وہاں تجھے ہرا بھرا کر دیا جائے گا ، یہاں تک کہ قیامت تک مشرق اور مغرب سے آنے والے اللہ تعالیٰ کے دوست حجاج کرام تیرا پھل کھائیں؟‘‘

اس نے عرض کیا: ’’اے پیکرِ رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم میں تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کی ایک لمحہ بھی جدائی برداشت نہیں کر سکا، قیامت تک کی تنہائی کیسے برداشت کروں گا؟‘‘

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے پوچھا مفہوم ہے ’’کیا تو یہ چاہتا ہے کہ میں تجھے جنت میں سر سبز اور شاداب درخت بنا کر اگادوں اور تو جنت کی بہاروں کے مزے لوٹے؟

ستون حنانہ نے یہ انعام و اکرام قبول کر لیا۔ چنانچہ اس ستون کو منبر اقدس کے قریب زمین میں دفن کر دیا گیا۔ تدفین کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا ’’اس نے دارفنا پر دار بقا کو ترجیح دی ہے ۔‘‘

ایک بیل کا رسول اللہ ﷺ سے عشق

Leave a Reply