انقلاب ایران ( قسط 1) : جمشید علوی

اس تحریر کا مقصد مذہبی نقطہ نظر نہیں ۔بلکہ سماجی سیاسی اور معاشی ہے لہذا اسی تناظر میں بات ہو گی

ایک لڑکی کے متعلق خبر پڑھی ایران سے تعلق تھا حجاب نہیں پہنا تھا پولیس کی حراست میں قتل کر دی گیی ،بعض کے نزدیک اس کو طبی موت ہوئی ہے ۔بہرحال جو کچھ بھی ہوا افسوس ناک تھا ہم اس خبر کے تناظر میں ایران انقلاب کو تھوڑا دیکھ لیتے ہیں ۔

ایران انقلاب یا بغاوت جو ایک شاہ کے خلاف شروع ہی اس کی اپنی ایک تاریخ ہے کہ کس طرح انقلابی قوتوں کو انقلاب کے بعد کارنر کیا گیا اور انھیں ازییت ناک سزا دی گیئں ۔اس انقلاب نے شاہ محمد رضا پہلوی کی حکو مت، اسکے درباریوں،قریبی سرمایہ داروں اور ساواک کے ظالموں کو تاریخ کے کوڑادان میں پھینک دیا، ایک سال کے احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں کا نقطہ عروج تھا۔ مزدور طبقے کے وسیع تر حصوں، شہری متوسط اور غریب طبقے نے شاہ کی اس بادشاہانہ آمریت کے خلاف جدوجہد میں حصہ لیا تھا۔ لیکن یہ ایران کے تیل کے کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی ہڑ تال تھی جس نے امریکی حمایت یا فتہ مطلق العنان حکومت کی کمر توڑ دی تھی۔۔
انقلاب روس کے اثرات انقلاب ایران پر بہت وسی پیمانے پر تھے ۔ایران کے دانشور طبقات اور مزدور طبقات سرخ انقلاب کو ایران میں دیکھ رہے تھے ۔روس کے انقلاب نے ایران کے انقلاب میں روح پھونکی لیکن بعد کے حالات میں انقلاب میں ملاء کی روح اثر انداز ہوتی گیی

کیمونسٹ نظریات اتنے عام ہو چکے تھے کہ سامراجی ملک امریکا کی سوچ یہی تھی کہ ایران کے انقلابی حالات اور خوں خرابہ کے پیچھے کیمونسٹوں کا ہاتھ ہے ۔اگر چہ کیمون ازم کے لیے ایران میں حالات سازگار ہو رہے تھے ۔وہاں کے مزدور طبقات بھی ان حالات سے سیکھ رہے تھے ۔لیکن انقلاب میں کسی قسم کی مصلحت انقلاب کو کوسوں پیچھے دھکیل دیتی ہے ۔ایران کی تودہ پارٹی کے کامریڈ سمجھتے تھے کہ امام خمینی سے مل کر رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت کو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر رہے کہ رضا شاہ کا تختہ الٹنے کے بعد یہاں حالات کیا رخ اختیار کر سکتے ہیں ۔دوسری جانب پہلوی حکومت کو بھی خود کشی کا شوق چڑھا تھا وہ بھی کسی مزاحمت کو جلد از جلد فوج کی مدد سے ختم کرنا چاہ رہی تھی ۔اگر چہ انقلاب ایران کے پیچھے کیمونسٹوں کی بہت قربانیاں شامل تھی عوامی شعور کو بھی وہ اس حد تک لانے میں کامیاب ہو گئے کہ وہ وہاں کا مزدور طبقہ یہ ادراک رکھتا تھا کہ بادشاہت ان کا استحصال کر رہی ہے لیکن وقت سے قبل انقلاب کو کھینچ کر نافذ نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ عوامی شعور اور حالات ایک مقام پر متحد نہ ہو جائیں ۔

ایران میں انقلابی باز گشت کا آغاز 1906 میں مزدور یونین کے آغاز سے ہوا ۔وقت کے ساتھ ان مزدور یونین کی تعداد بائیس تک پہنچ گیی ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عظیم انقلاب روس کے ادب نے انقلاب ایران میں اہم کردار ادا کیا ۔اس ادب کی بنیاد پر ایران میں آئین ، انسانی حقوق کی بحالی اور جمہوری اقدار کا شعور پیدا ہوا ۔مزدوروں کی سیاسی پارٹی جس کا نام ” حزب عدالت “تھا ،یہ پارٹی کردار میں سیاسی کیمونسٹ پارٹی تھی جس کا لیڈر جعفر پیشہ وری تھا جس کے ممبرز کی تعداد سولہ ہزار تک پہنچ گیی ۔اس حزب عدالت کو قفقاز کی بلشیویک پارٹی کا پورا تعاون حاصل تھا ۔

بارہ دسمبر 1925 کو رضا نے اپنی آمرییت کو قائم کرتے ہوے بادشاہت کا آغاز کیا اور رضا شاہ پہلوی کا لقب کق انتخاب کیا ۔
1928 کو رضا شاہ نے کیمونسٹ پارٹی پر پابندی عائد کر دی اور ٹریڈ یونین توڑ دی گیی ۔بہت سے کیمونسٹ قید کر لیے گئے کچھ کو جلا وطن کر دیا گیا ۔ان انقلابیوں کی پناہ برلن تھی ۔کیمونسٹوں کے اشاعت کا کام یہیں سے ہوتا تھا ایک رسالہ ستارہ سرخ دوسرا پیکار ،یہ تقی ایرانی جو کیمونسٹ لیڈر تھے ،ایران میں خفیہ طور پر پہنچایا جاتا تھا ۔ہٹلر کی فاشسٹ اقدامات نے کیمونسٹوں کو یہاں رخصت ہونے پر مجبور کر دیا ۔تقی ایرانی تبریز آ گئے جہاں انھیں گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا 1940 میں ان کا انتقال جیل میں ہوا ۔

تحریر ابھی جاری ہے ۔
نوٹ : ہم دوست ویب سائٹ اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں

Leave a Reply