عصر حاضر کا پاکستانی سیاسی نظام” موروثی سیاست “کے مضبوط کنٹرول میں ہے۔ موروثی سیاسی نظام کی اصطلاح سے مراد وہ نظام ہے جہاں سیاسی عہدوں کو والدین یا دادا دادی سے وراثت کی بنیاد پر کسی نہ کسی شکل میں منتقل کیا جاتا ہے اور ان کی صلاحیتوں کا اندازہ لگائے بغیر ،انھیں سیاست میں استحصال کی غرض سے پھینک دیا جاتا ہے ۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں اس عنصر کو غالب دیکھا جا سکتا ہے
سیاست کی اس شکل کی سب سے سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ اپنے مینڈیٹ کو ایک محدود اور درجہ بند طبقے تک محدود کرکے سیاسی نظام کو مرکزی دھارے میں لانے کی اجازت نہیں دیتی۔ یہ بادشاہت کی توسیع ہے جس میں سیاسی وارث کی واضح اور تحریری نامزدگی نہیں کی جاتی جیسے قدیم عہد یا جدید عہد جہاں اب بادشاہت کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے ،،میں ولی عہد یا جانشینی کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جاتا ہے ۔
سیاست کی یہ شکل حکمرانی اور عوامی حکومت کی اصل روح کے خلاف ہے، جسے جمہوریت کا جوہر سمجھا جاتا ہے۔ نظری اعتبار سے جمہوریت کی تعریف کہ “عوام کے ذریعے، عوام کے لیے اور عوام سے ہوتی ہے”۔ درحقیقت جمہوریت میں عوام ہی معاملات کی سربلندی پر مامور ہوتے ہیں اور قیادت اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد پر مشتمل ہوتی ہے، جن کا انتخاب وسیع تر سماجی طبقے میں بغیر کسی کی سیاسی مداخلت سے ہوتا ہے (اگر چہ ایسا نہیں ہوتا اور حقیقی جمہورییت کہیں پر بھی موجود نہیں )
اگر ہم جمہوریت میں آزادی۔ کی بات کریں یا ان اوصاف کا ذکر کریں جن کی بنیاد پر جمہورییت کی اساس ہے تو اس میں ان اقدار کا ہونا لازم ہے جیسا کہ
تقریر کی آزادی، مساوات، شہریت (حقوق )، آزادی اظہار راۓ ، ووٹ کا حق ، شہری کے ریاست پر حقوق اور ریاست کے شہری پر حقوق اور اقلیتی حقوق وغیرہ
موروثی سیاست میں کیوں کہ چند خاندان ریاست پر حاوی ہوتے ہیں ،یہی چند لوگ حکومت تشکیل کرتے ہیں اور کثیر تعداد پر اپنی مرضی کے فیصلے تھوپتے ہیں ، موروثی خاندانی حکومت غلامی کی ایک نیی شکل ہے ،چناؤ کا طریقہ کار اور اس پر سرمایہ کاری کا ایسا۔ مظبوط نظام۔ قائم ہے کہ عام طبقات کے افراد ان چناؤ میں کوئی حصہ نہیں۔ لے سکتے ۔ ایسی صورت حال میں عام افراد کے پاس کوئی آپشن نہیں رہ جاتی ما سواے انہی “اشرافیہ “کو ووٹ ڈالنے کے علاوہ ۔
موروثی سیاست میں فیصلے ریاست اور عوام کو فوائد دینے کے بجاے وہ اپنے طبقات کے مفاد میں فیصلے کرتے ہیں اور قوانین بھی انہی کی ایما پر تبدیل ہوتے ہیں جب کہ انہی قوانین کا ان پر کوئی اطلاق نہیں کیا جاتا ۔ایک صورت میں کہ اگر ان خاندانوں کے اپس میں تضادات ابھر کر سطح پر آ جایئں ،جیسا موجودہ سیاست میں ہو رہا ہے تو وہ ایک دوسرے پر سیاسی مقدمات قائم کر لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اہل اقتدار خاندان دوسرے کو بیرون ملک بھاگ جانے کا راستہ دیتا ہے
ان کی حرام زدگی کی سیاست کے اثرات سیاسی، معاشی اور سماجی طور عوام پر پڑتے ہیں ۔ پاکستان جیسے ملک میں سیاسی رہنما یا حکمران اشرافیہ معاشرے (عوام) اور معیشت دونوں کو چلاتے ہیں
سیاست کے نقطہ نظر سے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایسا محدود اور بوسیدہ سیاسی نظام موروثی اشرافیہ کے خلاف تحریک کو دعوت دیتا ہے جن کی جگہ دوسری موروثی اشرافیہ لے لیتی ہے جن کا انجام بھی ایسا ہی ہوتا ہے کیوں کہ عوامی لیڈر شپ کا قحط الرجال ہے ،
ایسا کیوں ہے ؟اور اس کی کیا وجوہات ہیں کہ نچلی سطح سے کوئی قیادت ابھر کر اوپری سطح تک نہیں پہنچ پاتی ؟
اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ جن کا ذکر میں نے اوائل کی متعدد پوسٹوں میں کیا ،یہاں اتنا کہہ کر موضوع کی طرف پلٹ جاتے ہیں کہ نوجوان طبقہ کو مایوس رکھنا اور ان کی سیاسی تربییت کا انتظام تعلیمی سطح پر نہ ہونا ،ہے
چونکہ ان موروسیوں کے مقصد میں اپنے خاندان کو مضبوط کرنا ہوتا ہے ،تو مختلف خاندان طاقت کی رسہ کشی میں ایک دوسرے پر جھپٹ پڑتے ہیں ،تو ان کا گٹھ جوڑ ایسے اداروں کی پشت پناہی ہوتا ہے جو طاقت ور ہو ،اسلحہ بردار ہو ،یہ ایسے اداروں کو اپنے۔ مفاد کی خاطر سیاست میں آنے۔ کا راستہ دیتے ہیں کیوں کہ یہ ادارے سیاسی نظام سے بخوبی واقف نہیں ہوتے اور عوام کے ساتھ بھی ان کا کوئی ربطہ مستقل بنیادوں پر نہیں رہتا ، اس لیے اصلاحی اقدامات اور اصلاحات لانے کے عمل میں موجود خامیوں کو بڑھاتے ہیں۔ نتیجتاً، ان اداروں کو بدنام کیا جاتا ہے اور ان پر پورے سیاسی عمل کی انجینئرنگ کا الزام لگایا جاتا ہے جو کہ شاید ان کا بنیادی مقصد نہ ہوتا ہو ۔(قابل بحث ہے اگر چہ )
جہاں موروثی اور گندے سیاسی نظام اور نااہل سیاسی اشرافیہ نے سیکورٹی کے اداروں کو ہر طرف سے تنقید کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ درحقیقت یہ پاکستان میں موروثی سیاست کی بنیادی خامی ہے۔
اگر پاکستان میں سیاست کو مرکزی دھارے میں لانا ایک سیاسی جماعت کا ابھار لازمی ہے جو عوام سے ہو اور عوامی حقوق کی ترجمانی کرتی ہو ۔لیکن فرسودہ و بیہودہ نظام میں ایسا ممکن نہیں ۔کیوں کہ ادارے ان موروثی خاندانی سیاست کو کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن عوامی پارٹی کو کنٹرول میں رکھنا ممکن نہیں جس کے نتائج بقول ان اداروں کے منفی ثابت ہو سکتے ہیں یھنی ملکی سلامتی کو در پیش اندرونی اور بیرونی خطرات وغیرہ وغیرہ۔
تحریر جاری ہے۔
نوٹ: ہم دوست ویب سائٹ اور اس کی پالیسی کا بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں