دوبئی والے پائین اور لاہور کا پراپرٹی ڈیلر مافیا : علی عمار

اگر آپ لاہور میں رہ رہے ہیں، آپ کسی دوسرے شہر سے یہاں آۓ ہیں اور آپ کا پالا یہاں پراپرٹی ڈیلر مافیا سے نہیں پڑا تو یقیناً آپ خدا کے چنیدہ اور برگزیدہ بندوں میں شامل ہیں۔

راستہ غلط بتانے کے علاوہ لاہوریوں میں ایک اچھی عادت یہ بھی ہے کہ بڑے بھائی صاحب کی پیدائش کے وقت سے ان کے کانوں میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ بیٹا چھوٹے بہن بھائی تمہاری ذمہ داری ہیں اور تم نے باپ بن کے انہیں پالنا ہے۔

کما کے گھر لانا بڑے بھائی کے ذمہ داری ہوتی ہے جب تک کہ بھائی شادی نہ کر لیں یا خود سے اس بات کا احساس نا ہو جائے کہ اب کام کرنا چاہیے۔ اور اگر ان سے پوچھا جائے کہ جناب آپ کیا کرتے ہیں تو بڑی ڈھٹائی سے جواب دیں گی”پائین دوبئی ہندے نیں”۔

پنجاب کے اکثر گاؤں میں دیکھا گیا ہے کہ گھر میں جو بچہ کسی کام کا نہ ہو یا یوں کہہ لیں جو بچہ پڑھائی میں نالائق ہو تو اس گھر کے بڑے اس کے بارے میں باقاعدہ گول میز کانفرنسیں کرنے لگتے ہیں۔ جن میں آخر کار یہی فیصلہ کیا جاتا ہے کہ “اینوں باہر گھل دیو”(اسے کمانے کے لیے کسی اور ملک بھیج دیتے ہیں)۔

بالکل کچھ اسی طرح یہاں گھر میں جو بچہ نالائق ہو اسکی قسمت کا فیصلہ کچھ اس طرح ہوتا ہے کہ “اینوں پراپرٹی دا کم سکھا دیو”۔ پھر ان میں جو آوارہ گرد ہوتے ہیں وہ لوگوں کی بہن بیٹیوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ کرائے کے لیے خالی گھروں پر بھی نظر رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔

ایک پراپرٹی ڈیلر کی نظر اسی قدر زمانہ شناس ہوتی ہے جتنی کہ ایک کوٹھے کے آس پاس پھرتے ہوئے دلال کی۔ یہ اپنے شکار کو ایسے ہی بھانپ لیتے ہیں جیسے کہ دلال۔ کہتے ہیں “پائین آو تے سہی اک واری ویکھ لو پسند آ گیا تے لے لیا جے، نئیں تے ہور وکھا دیاں گا”

گھر یا فلیٹ دکھانے میں یہ اس قدر جھوٹ اور فریب سے کام لیتے ہیں جیسے کہ ہر مہینے کرائے کا 50 فیصد انہوں نے لینا ہوتا ہے۔ گھر دکھاتے وقت اس قدر مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں کہ سب سے پہلی بات جو ان کی زبان پر ہوتی ہے وہ یہ کہ “بھائی صاحب یہ میری بہن کا گھر ہے اور یہ تو ہم کسی کو دینا چاہتے ہی نہیں وہ تو آپ دکھنے میں شریف انسان لگے تو میں نے باجی سے درخواست کر کے لیا۔”

بارات میں سالیوں کی طرح ان کے بھی چھوٹے ہوتے ہیں جو کہ گھر کی چابیاں آپ کے حوالے کرنے کے پھر سے پیسے مانگنے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

اور کلائمکس کچھ ایسے ہوتا ہے کہ جب یہ اپنا کمیشن لے لیں تو ایسے رفو چکر ہوتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ اور ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے انسان اچانک خوابِ غفلت سے بیدار ہو گیا ہو۔

بعض اوقات اسی مبینہ باجی کے گھر سے کمیشن لینے کے انہیں گھر کے چکر لگاتے بھی دیکھا گیا ہے۔ اللّٰہ ہم سب کو اس مخلوق کی نظر سے بچا کے رکھے ۔آمین۔

Leave a Reply