ذہنی صحت کا عالمی دن :افشاں حسنات

10 اکتوبر کو دنیا بھر میں ذہنی صحت Mental Health کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈیپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔2002ء میں یہ اندازہ لگایا تھا کہ دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ افراد ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں تقریباً ایک فیصد افراد کسی ایک وقت میں شیزوفرینیا متاثر ہوتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں تین میں سے ایک شخص کو ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ جبکہ ترقی پزیر ملکوں بشمول پاکستان میں 85 فی صد تک افراد کو دماغی امراض کے کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں۔ وہاں دماغی بیماری کو شرمندگی سمجھا جاتا ہے ۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں ڈپریشن کی شرح 22 سے 60 فیصد تک نوٹ کی گئی ہے۔ اسی طرح پاکستان ایسوسی ایشن فار مینٹل ہیلتھ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ملک میں ذہنی تناو کی سطح بگڑ رہی ہے اور پاکستان کے ہر چوتھے گھر میں ذہنی صحت کا علاج مسئلہ موجود ہے اور ان ذہنی مسائل میں مبتلا 25 فیصد افراد ‘ڈپریشن’ کا شکار ہیں، جبکہ پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں ڈپریشن کا شکار خواتین کی تعداد دوگنا ہے۔

پاکستان میں معالج نفسیات کی تعداد زیادہ نہیں ہے مگر جتنے بھی افراد اس میدان میں کام کر رہے ہیں ان کی نفسیاتی بصیرت اور ہنر مندی اور خلوص سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پچھلے دس سال میں امراض ذہنی کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ہمارے ملک کے معالجین نفسیات کی قابلیت کو سلام ھو محدود وسائل اور کمتر ذرائع کے ساتھ ذہنی امراض کے طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں ۔ ایک طرف حالات کے جبر اور زندگی کے دباؤ کے سبب روزانہ دل و دماغ کی گتھیوں روح اور ذہن کی الجھنوں میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے تو دوسری طرف ذہنی صحت کے لیے ریاست کی طرف سے کچھ ایسی بے توجہی برتی جا رہی ہے گویا اس قسم کا کوئی مسئلہ سرے سے موجود ہی نہیں ہے ۔۔ ملک کی ترقی کے بارے میں جب بات کی جاتی ہے ان منصوبوں میں ذہنی صحت کے حل کے لیے اگر کوئی تجاویز پیش کی جاتی ہیں وہ کم از کم میری نظر سے نہیں گزریں۔۔۔ لیکن خواہش ہے جب پالیسی میکرز جب تعلیم اور جسمانی صحت کی بات کرتے ہیں تو اس میں ذہنی صحت کو ضرور مد نظر رکھیں اور کوشش کریں گے لوگ اس کو بطور شرمندگی نہ لیں بلکہ بخار ، زکام یا دیگر جسمانی بیماریوں کی طرح اس ایک بیماری سمجھ کر اس کا علاج کروائیں۔

Leave a Reply