اسلام آباد: ( ہم دوست نیوز) سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ حکومت کو آرٹیکل 38 ایف کے تحت سود کے خاتمہ کا روڈ میپ دے دینا چاہیے تھا ، اس حکومت نے تو سود کو اور بھی زیادہ مضبوط کیا ہے ، یہ سود خوروں کا بجٹ ہے، عوام کے لیے اس میں کوئی ریلیف نہیں۔
مشتاق احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ بجٹ سے پہلے این ایف سی ایوارڈ دینے چاہیے تھے ، جو آرٹیکل 160 کے تحت ایک آئینی تقاضا تھا، وہ نہیں کیا گیا تو پھر اس بجٹ کی دستوری حیثیت ہی مشکوک ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 9 ہزار 200 ارب روپے ٹیکس کا ہدف رکھا گیا ہے ، اس میں سے 7 ہزار 200 ارب روپے سود میں دئیے جا رہے ہیں، چاول، گھی، پٹرول، آٹے، ڈیزل، دالوں کی قیمتوں پر تو کوئی کمی نہیں ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد کا یہ بھی کہنا تھا کہ روپے کی کوئی حیثیت نہیں رہی، پاکستان کے معاشی مسائل کا ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے ، یہ بجٹ عوام کے لئے ڈیتھ وارنٹ ہے۔