حکومت نے اپوزیشن کے پاس ایوان میں اکثیرت ہونے کے باوجود سینیٹ کی چیئرمین شپ چھین لی ہے اور صادق سنجرانی ایک مرتبہ پھر 48 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں جبکہ پی ڈی ایم کے امیدوار سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو شکست کا سامنا کرنا پڑ گیا ہےاور وہ 42 ووٹ حاصل کرنے میں کامیب ہوئے۔سید یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہو ئے ہیں کیونکہ سٹیمپ باکس میں لگانے کی بجائے ان کے نام پر لگائی گئی ۔ایک ووٹ ایسا بھی تھا جس میں سینیٹر نے دونوں امیدواروں کے نام کے سامنے سٹیمپ کر دیا جسے مسترد کر دیا گیا۔
چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے ایوان میں ووٹنگ کا مکمل ہونے کے بعد مزید 20 منٹ 5 بجے تک جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا انتظار کیا گیا لیکن وہ نہیں آئے ۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد ووٹ نہ ڈالنے کا اعلان کر چکے ہیں ۔آج چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے 98 سینیٹرز نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ واضح رہے کہ حکومت کے پاس 47 جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی تعداد 51 ہے لیکن ووٹنگ کا عمل خفیہ بیلٹ کے ذریعے مکمل ہواہے ۔
سب سے پہلا ووٹ جے یو آئی کے رہنما ور ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے کاسٹ کیا ۔ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کا انعقاد منتخب ہونے والے چیئرمین سینیٹ کریں گے ۔حروف تہیجی کے اعتبار سے سینیٹرز کو ووٹ ڈالنے کیلئے آواز دی جاتی رہی۔اس سے قبل ایوان میں قائم کیے گئے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرے برآمد ہوئے جس پر اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور احتجاج کیا گیا لیکن معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے پریزائڈنگ افسر نے فوری طور پر نیا پولنگ بوتھ لگانے کا حکم دیا اور تحقیقات کی ہدایت کی ۔