شیر ویسے تو جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے، لیکن عقل کے لحاظ سے اس کو شہرت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے۔ اور کئی بار یہ خواہ مخواہ کا پنگا بھی لے لیتا ہے،
ایک بار اس کا ایک ہاتھی سے ٹکراو ہوا اسنے پوچھا کیا تمھیں معلوم ہے کہ جنگل کا سب سے طاقتور جانور کون ہے؟
جس پر ہاتھی نے اسے اپنی سونڈ میں لپیٹا اور 50 فٹ دور پھینک دیا جس پر شیر بولا اگر تمھیں نہیں معلوم تو اس پر اتنا ناراض ہونے کی کیا ضرورت ہے –
اسی طرح شیر ایک ندی پہ پانی پی رہا تھا اسنے دیکھا ایک میمنا بی پانی پی رہا ہے، اس کی نیت خراب ہوئی لیکن اسے کھانے کے لئے کوئی بہانہ چاہئے تھا۔
چنانچہ اس نے میمنے سے کہا تم میرا پانی کیوں گدلا کر رہے ہوجس پر میمنے نے کہا پانی تو آپکی طرف سے آرہا ہے میں اسے گدلا کیسے کر سکتا ہوں۔ شیر نے کہا پچھلے سال تم نے مجھے گالی کیوں دی تھی میمنے نے کہا پچھلے سال تو میں پیدا ہی نہیں ہوا تھا، وہ ضرور میری موٹی تازی ماں نے دی ہوگی جو ابھی پانی پینے آتی ہوگی موٹی بھیڑ کا سن کر شیر کے منہ میں پانی بھر آیا اور اس نے کہا جاو جلدی سے اسے جا کر لے آو،میمنا چلا گیا اور شیر ابھی بھی وہاں انتظار کر رہا ہے۔شیر کی کم عقلی کی ایک داستان یہ بھی ہے،
ایک لکڑ ہارا جنگل میں لکڑیوں کی تلاش میں پھر رہا تھا کہ اس کی نظر ایک غمزدہ بلی پہ پڑی جس سے اس نے پریشانی کی وجہ پوچھی تو وہ بولی کہ شیر نے دھمکیاں دے دے کے اسکا جینا حرام کر رکھا ہے، اتنے میں شیر بھی وہاں آ نکلا لکڑہارے نے شیر کو کہا کہ بلی کو پریشان نہ کرو تم مجھ سے لڑائی کر لو، شیر نے لڑائی کا چیلنج قبول کر لیا، تو لکڑ ہارے نے کہا مجھے قریبی گاوں میں ایک ضروری کام کے لئے جانا ہے.
وہاں سے واپسی پر تمھارے ساتھ لڑائی کروں گا۔ شیر نے کہا ٹھیک ہے میں تمھارا انتظار کرں گا۔
وہ تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ واپس مڑا اور شیر سے کہا مجھے ڈر ہے تم بھاگ جاو گے
شیر نے کہا میں شیر ہوں میں کیوں بھاگوں گا،
لیکن لکڑہارا اپنی ضد پہ مصر رہا جس پر شیر نے کہا جسطرح تمھاری تسلی ہوتی ہے وہ کرلو۔
جس پر لکڑہارے نے کہا میں تمھیں ایک درخت کے ساتھ باندھ دیتا ہوں اور واپس آکر لڑوں گا، شیر نے کہا ٹھیک ہے ، چنانچہ لکڑہارے نے ایک درخت کے ساتھ مضبوط کر کے باندھ دیا اور وہاں ہی سے ایک سوٹا کاٹ کر شیر کی دھلائی کرنا شروع کر دی شیر کی چیخ و پکار سن کر بلی بھی وہاں آگئی جسے دیکھ کر شیر نے کہا جب میں مار کھا کھا کہ اس بلی جتنا رہ جاوں گا تو کیا تم مجھے چھوڑ دو گے۔