لومڑی کا مذکر بھی لومڑی ہے حالانکہ لومڑ بھی ہوسکتا تھا،
اس کی چالاکیوں کی مثال دی جاتی ہے لیکن بعض اوقات یہ دھوکا بھی کھا جاتی ہے۔
مثلا ایک دن یہ صبح سے بھوکی تھی اور ناشتہ بھی نہیں کیا تھا خوراک کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی تھی،
اس نے دیکھا کہ ایک ٹنڈ منڈ درخت کی شاخ پہ ایک کوا بیٹھا ہے جس کی چونچ میں پنیر کا بڑا سا ٹکڑا ہے
اسے دیکھ کر اس کے منہ میں پانی آگیا،
اس نے وہ پنیر حاصل کرنے کیلے
فورا ترکیب سوچی اور کوے سے بولی پیارے کوے سارے جنگل میں تمھاری سریلی آواز کی دھوم مچی ہے ، کیا اپنی خالہ کو گانا نہیں سناو گے؟
اس کا خیال تھا کوا گانے کیلئے چونچ کھولے گا اور پنیر کا ٹکڑا نیچے گر جائے گا،
کوے نے پنیر کا ٹکڑا چونچ سے نکال کے پنجے میں دبایا اور پوچھا، پیاری خالہ کون سا گانا سنو گی، کوئی فلمی نغمہ یا پکا راگ! ایک بار پھر اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جیسے وہ ایک اونٹ کے ساتھ اس امید پر کئی دن چلتی رہی کہ اسکا نچلا ہونٹ اب گرا، اب گرا۔
لیکن بعض اوقات وہ اپنے لومڑی ہونے کا ثبوت دے ہی دیتی ہے اور کامیابی حاصل کر لیتی ہے،
ہوا یوں کہ جنگل میں ایک سارس کے ساتھ اس کی دوستی ہوگئی جسے اس نے کہا میں سوپ بہت اچھا بنا لیتی ہوں،
کبھی آو تو تمھیں پلاوں سارس نے حامی بھر لی جب وہ وقت مقررہ پہ اس کے گھر پہنچا تو لومڑی چوڑے سے تھال میں سوپ ڈال کے لے آئی،
لمبی چونچ کی وجہ سے سارس کے حصے میں تو تھوڑا سا آیا باقی سارے کا سارا یہ چٹ کر گئی،
اس کے بعد سارس نے دعوت دی جب لومڑی پہنچی تو وہ ایک تنگ گلے والی صراحی میں سوپ ڈال کے لے آیا لومڑی اس کی شرارت سمجھ گئی اور بولی میں ذرا تیز نمک پیتی ہوں
اگر گھر پہ تھوڑا نمک ہے تو لے آو
سارس جب نمک لینے گیا تو لومڑی بھاگ کر ملحقہ کولڈ کارنر
سے نلکی خرید لائی اور سارا سوپ چٹ کر گئی۔
Load/Hide Comments