طوطا: اسے میاں مٹھو کہا جاتا ہے حالانکہ نہ یہ میاں لگتا ہے نہ مٹھو،
چوری بہت شوق سے کھاتا ہے، جو
کہ مالکن اس کے نام پہ اپنے لئے بناتی ہے جس میں سے تھوڑی سی اس کے آگے بھی ڈال دیتی ہے۔
اس کے رنگ کو طوطا رنگ کہتے ہیں، اس جیسی ناک کو طوطا ناک کہتے ہیں۔
ایک شخص نے آسٹریلیا سے دو طوطے منگوائے ایک کا رنگ سرخ اور دوسرے کا سبز تھا، ایکدن پنجرے کا دروازہ کھلا رہ گیا تو دونوں طوطے اڑ کے گھر کےسامنے والے درخت پر جا بیٹھے،
اس نے ایک لڑکے کو دس کا نوٹ دیا کہ طوطے درخت سے اتار دے، وہ درخت پر چڑھا اور سرخ طوط پکڑ لایا، اس نے پوچھا سبز والا نہیں لائے تو اس نے کہا وہ ابھی کچا ہے۔
طوطا باتیں بھی کرتا ہے بلکہ گالیاں بھی دیتا ہے جو اسے سکھائی جاتی ہیں ۔
ایک شخص نے گھر کے اوپر گیلانی میں طوطے کا پنجرہ لٹکا رکھا تھا، ایک شخص اس کے نیچے سے گزرا تو طوطے نے تگڑی سی گالی دی، اس نے طوطے کے مالک سے شکایت کی،
طوطے کے مالک نے اسے ڈانٹا کہ آئندہ ایسا نہیں کرنا-
وہی شخص دوبارہ گزرا تو طوطا قہقہ لگا کر ہنس پڑا ،
اس نے پیچھے مڑ کے پوچھا کیا کہا؛ طوطے نے کہا سمجھ تو گئے ہو گے۔ عام طور پہ یہ طوطے کی طرح ٹیں ٹیں کرتا رہتا ہے مگر کچھ لوگ اس سے کام بھی لے لیتے ہئں،
ایک شخص طوطا خریدنے دکان پہ گیا ایک طوطا پسند کیا دکاندار نے اس
کی قیمت بہت بتائی ، دکاندار نے کہا ابھی اسکی نیلامی ہونے والی ہے جس میں آپ بھی حصہ لے سکتے ہیں۔دوران نیلامی عقب سے زر نیلامی میں اضافہ ہوتا گیا
خریدار نے نیلامی کے بعد اضافے کی وجہ پوچھی تو دکاندار بولا عقب سے بولی میں اضافہ بھی یہی کرتا ہے۔
Load/Hide Comments