بہاولپور میوزیم

بہاولپور میوزیم

تقسیم سے پہلے ریاست بہاولپور اپنے وقت کی ایک امیر ترین اور خوشحال ریاست تھی جس کا اپنا ڈاک کا نظام،ٹکسال، سِکہ، ریلوے کا نظام، نہری نظام، بینک اور فوج تھی۔
محلات کا شہر کہلایا جانے والا بہاولپور آج شاید تاریخ میں کہیں گم ہو گیا ہے لیکن اس شہر نے اپنی تاریخی اہمیت پر آنچ تک نہیں آنے دی اس کی جیتی جاگتی مثال اس شہر کا میوزیم ہے۔
ایک عام سی عمارت میں واقع بہاولپور میوزیم سینٹرل لائبریری کے بالکل پہلو میں وکٹوریہ اسپتال کے ساتھ واقع ہے۔
اس عجائب گھر کا قیام 1976 میں بہاولپور کی ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی عمل میں آیا۔

گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی جو چیز آپ کا استقبال کرتی ہے وہ ہے ایک بڑے چبوترے پر نمائش کے لیئے رکھی گئی نواب صاحب کی گاڑی جس کے قریب ہی ایک صدی پرانا سٹیم انجن کھڑا ہوا ہے جو ابتدائی طور پر بنگال ریلوے کے لیئے تیار کیا گیا ہے۔ تاریخ کے مطابق اسی انجن کو پھر ہیڈ پنجند کی تعمیر میں استعمال ہونے والے سامان کی ترسیل کے لیئے کام میں لایا گیا تھا۔
1931 میں ہیڈ پنجند کی تعمیر کے بعد اسے ورکشاپ میں کھڑا کیا گیا۔ 2004 میں اسے پنجند سے بہاولپور میوزیم منتقل کر دیا گیا جو اب تک یہیں پر ہے۔
ٹکٹ لے کر میوزیم کے اندر داخل ہوں تو پہلی گیلری میں ہی تین مختلف اقسام کی توپیں اور دیگر جنگی سامان نظر آتا ہے۔ یہ توپیں ریاست بہاولپور کے شاہی توپ خانے سے لائی گئی تھیں۔ باقی سامان زیادہ تر پرانی جنگوں میں استعمال کیا جانے والا ہے جن میں موتیوں کے کام والے طمنچے، ڈھالیں ، تلواریں، تیر کمان اور زرہ بکتر بھی شامل ہیں۔
۔ اس کے ساتھ ہی زیورات، ہاتھی دانت کی اشیاء اور منقش پلیٹیں بھی رکھی ہوئی ہیں۔

اگلی گیلری میں آپ ہڑپہ، موہنجودڑو اور گندھارا سے نکلنے والے قدیم مجسمے اور دیگر اشیاء بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں رکھی گئی اشیاء میں سنگ مرمر کے مجسمے، کالی دیوی کا مجسمہ ، کالادھاری مندر بہاولپور کا لکڑی کا منقش دروازہ، گوتم بدھ کا سر، ریت کے پتھر کا ستون، ناپ تول کے باٹ شامل ہیں۔
یہیں گیلری کے وسط میں نور محل کا خوبصورت ماڈل رکھا ہوا ہے۔
اس سے آگے ڈاک گیلری واقع ہے جہاں ریاست بہاولپور سمیت حکومت پاکستان کے جاری کردہ مختلف ڈاک ٹکٹ نمائش کے لیئے رکھے ہوئے ہیں۔
ریاست بہاولپور کی ثقافتی گیلری اس میوزیم کی سب سے منفرد جگہ ہے جہاں آپ چولستان کی تمام ثقافت کو ایک چھت تلے دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو صندوقچے، چھبیاں، چاندی کے قدیم زیورات، لکڑی کے چرخے، آئینے، مٹی کے برتن، لسی بنانے والی مندھانی اور قلعہ دیراوڑ کا ایک خوبصورت ماڈل بھی دیکھنے کو ملے گا۔ملبوسات کی گیلری میں بہاولپور ریجن میں بنائے جانے والی دریاں، چنری، دلکش کھیس، چادریں، کُھسے، کشمیری و بلوچی پوشاکیں، لنگیاں، تکیوں کے غلاف، ہاتھ کی کڑہائی والی ٹوپیاں اور دولہا کے سہرے شامل ہیں۔
اگلی گیلریوں میں آپ نواب صاحب، ان کی اولاد، دوسرے سربراہانِ مملکت اور ان کے محلات کی تصاویر، ریاست کے جاری کردہ سکے، شاہی بگھی، چولستان کی روز مرہ زندگی اور ثقافت، روہیلوں کے گوپے اور بہاولپور کے محلوں کے ماڈل بھی دیکھ سکتے ہیں۔

غرض یہ میوزیم جنوبی پنجاب خصوصاً چولستان و بہاولپور کی ثقافت سے روشناس ہونے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔

لوک ورثہ میوزیم

Leave a Reply