تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگارہے، وزیر خزانہ

تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگارہے، وزیر خزانہ

( ہم دوست نیو ز )وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگارہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوچکا ہے جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالیاتی سال 2021-22 کا بجٹ پیش کیا۔

بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ وفاقی بجٹ کاحجم8ہزار487ارب روپےہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ کم سےکم اجرت20ہزارروپےماہانہ کی جارہی ہے۔ اردلی الاؤنس 14 ہزار روپے سے بڑھا کر 17 ہزار 500 روپے کیا جارہا ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ پنشنرزکی پنشن میں10فیصداضافہ کیاجائےگا جبکہ وفاقی سرکاری ملازمین کو10فیصدایڈہاک ریلیف فراہم کیاجائےگا۔

انہوں نے کہا کہ طاقتورگروپس کوملنےوالی ٹیکس چھوٹ کاخاتمہ کیاجائےگا۔ مقامی تیارگاڑیوں پرسیلزٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصدکردی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ صحت کے لیے 30ارب روپے جبکہ پائیدار ترقی کے لیے 16ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کی ترقی کے لیے 54ارب روپے جبکہ ٹڈی دل اور فوڈسیکیورٹی پراجیکٹ کے لیے ایک ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ چاول،گندم،کپاس،گنے اور دالوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے 2 ارب روپے جبکہ زیتون کی کاشت بڑھانے کے لیے ایک ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ 630 ارب سے بڑھا کر 900 ارب روپے کردیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ داسو سے بجلی پیدا کرنے کے لیے 8.5ارب روپے ،داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے 57 ارب روپے جبکہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 23 ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ گردشی قرضےکم کرنےکی منصوبہ بندی کی ہے ۔ اس کے علاوہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 739ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے لیے 98 ارب روپےدےگی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ونجی شعبےکےاشتراک سے509ارب شامل ہوں گے۔ ایچ ای سی کو66ارب روپے دیے جائیں گے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلزٹیکس کی شرح میں 17 فیصدسے ایک فیصدتک کمی کی گئی ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ کم آمدنی والوں کو گھر بنانے کے لیے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔ کم آمدنی والوں کو 20 لاکھ روپے کے سستے قرضے دیے بھی جائیں گے۔ اگلے 2 سے 3 سال میں معاشی ترقی کا 6 سے 7 فیصد ہدف حاصل کرناچاہتےہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ کورونا ایمرجنسی ریلیف فنڈ کے لیے 100 ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مقامی حکومتوں کےانتخابات کے لیے 5ارب روپے جبکہ 2022 میں نئی مردم شماری کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 70 ارب روپےکی ادائیگیوں کی منظوری دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر 3 ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔ معاشی ترقی کاہدف4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ نچلے طبقے کے 40 سے 60 لاکھ گھرانوں کوآسان شرائط پر گھر بنانے کے لیے قرضہ دیں گے۔ نچلے طبقے کے ہر گھرانے کو صحت کارڈ اور ہر گھر کے ایک فرد کو ٹیکنیکل ٹریننگ دیں گے۔

شوکت ترین نے کہا کہ برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کم آمدنی والے طبقے کو احساس پروگرام کے ذریعے امداد فراہم کی گئی۔40 ملین افرادکواحساس پروگرام کے ذریعے نقد امدادی رقوم دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ٹریکٹر،مشینری کے لیے 2 لاکھ روپے کے بلاسود قرضے دیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصدکا شانداراضافہ ہواہے۔ ٹیکس وصولیوں میں 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کی۔ گذشتہ سال کے مقابلے میں 75 فیصد زیادہ ٹیکس ری فنڈکیے۔

شوکت ترین نے کہا کہ شرح نمو میں 14 فیصداضافہ ہوا ہے۔ ہمارا بڑا چیلنج ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ ماضی کی تمام ادائیگیاں ہمیں کرنا پڑیں ورنہ ملک دیوالیہ ہوجاتا۔

انہوں نے کہا کہ فی کس آمدنی میں15فیصداضافہ ہوا ہے۔ رواں سال زراعت کے شعبے نے 9 فیصد ترقی کی ہے۔ صحت کے شعبے میں خاطرخواہ اقدامات کیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا اور ٹڈی دل کی وجہ سےزرعی شعبہ کارکردگی نہیں دکھاسکا۔ ماضی کی حکومت نے قرضے لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے۔ شرح سودکوبھی مصنوعی طورپرقائم کیاگیاتھا۔

شوکت ترین نے کہا کہ کورونا وباء کی وجہ سےمعیشت کومستحکم ہونےمیں وقت لگا۔گذشتہ ادوار میں ریکارڈ قرضے لے کر مصنوعی طور پر معیشت کو سہارا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت مشکل فیصلوں سے ہچکچاتی نہیں ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 800 ملین سرپلس میں تبدیل کیا۔ بہت زیادہ قرضوں کی وجہ سےدیوالیہ ہونےکےقریب تھے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ تاریخ کی بلندترین سطح 20ارب ڈالرپرتھا۔ بجٹ خسارےکی وجہ سے عدم توازن کا سامنا تھا۔ معیشت کو مضبوط بنیادفراہم کردی گئی ہے، اب ہم ترقی کی جانب گامزن ہیں۔ عمران خان کی حمایت کےبغیرکامیابی ممکن نہیں تھی۔

Leave a Reply