خیبر پختونخواہ کا سب سے بڑا عجائب گھر پشاور میوزیم، گندھارا تہذیب کی شان و شوکت اور قدیم تہزیب کا امین ہے۔ پشاور میوزیم 1907 میں ملکہ برطانیہ کی یاد میں بنایا گیا تھا جس پر 60 ہزار روپے لاگت آئی۔اِسے بعد میں ایک خوبصورت دو منزلہ عمارت کی شکل دی گئی جو بدھ، ہندو، مُغلیہ اور برطانوی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج ہے۔
شروع میں اسکا صرف ایک مرکزی ہال تھا۔ 1970 اور 2006 میں اس کے رقبے کو وسیع کر کے مختلف بلاکس کا اضافہ کیا گیا تھا۔ فی الوقت پشاور کے عجائب گھر کو 4 گیلریوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔گندھارا آرٹ گیلری؛ اس گیلری کو اگر پشاور میوزیم کی جان کہا جائے تو یہ کچھ غلط نہ ہو گا۔
پوری دنیا میں گندھارا آرٹ کا سب سے اہم اور بڑا ذخیرہ اسی میوزیم میں ہے۔ یہاں موجود نوادرات میں بدھا کے مجسمے، مراقبے کی حالت، دربار کے زیورات، سنگھار دان، مناظر، سٹوپے، متبرک صںدوقچے، لکڑی کے بکس اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔
یہاں گوتم بُدھا کا ایک مجسمہ بھی موجود ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مجسمہ ہے۔
یہ نوادرات خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں کی کھدائیوں کے دوران یہاں لائے گئے ہیں جن میں تخت بھائی، اکون، سیری بالا حصار، بہلول، جمال گڑھی، شاہ جی کی ڈھیرئی، غاز ڈھیرئی، اتمانزئی ، چارسدہ اور ہری پور شامل ہیں۔
اسلامی گیلری ؛ پشاور میوزیم کی اسلامک گیلری بھی لوازمات کے لحاظ سے بہت زرخیز ہے۔یہاں قدیم عربی و فارسی مخطوطوت، ملتانی ٹائلیں اور برتن، لکڑی کے دروازے، سکھوں کے خلاف بالاکوٹ میں شہید ہونے والے سید احمد شہید کے کپڑے اور برتن، خطاطی اور مغلیہ دور کی تصاویر، دھاتوں پر کندی آیتیں شامل ہیں۔ ان میں سب سے اہم ،1244 کا خطِ غبر میں لکھا ہوا قرآن پاک ہے جو تین تین پاروں کی شکل میں محفوظ ہے۔ قرآن کریم کے نایاب قلمی نسخوں کو محفوظ بنانے کے لیئے 2001 میں ایک نئی گیلری بنائی گئی جہاں 29 ہاتھ سے لکھے گئے قرآن مجید کے نسخے اور چھپن مخطوطات بھی رکھے گئے ہیں۔
سب سے حیرت انگیز گیاہرویں صدی کا شاہنامہ فردوسی ہے جس میں کئی ایم مخطوطے بھی محفوظ ہیں۔
سکہ جات کی گیلری ؛ یہاں آپ کو کشان، ہن، ہند یونانی اور ہندو شاہی دور کے قدیم سِکے ملیں گے جو بیشتر کھدائیوں سے دریافت شُدہ ہیں۔ ان کے ساتھ ہی غوری، مغلیہ، برطانوی غزنوی ، تغلق، لودھی اور سِکھ دور کے سِکے بھی نمائش کے لیئے رکھے گئے ہیں ۔ یہ چوکور، گول اور بیضوی سکے چاندی، کانسی، سونے ، تانبے سے بنائے گئے ہیں۔
یہاں کُل 8625 سکے مخفوظ ہیں۔
ثقافتی و علاقائی گیلری ؛ یہاں آپ کو پورے کالاش قبائل اور خیبر پختونخواہ کے کلچر کا باریک بینی سے معائنہ کرنے کا موقع ملے گا۔ کالاش چترال میں افغانستان کی سرحد کے قریب موجود ایک قبیلہ ہے جن میں زیادہ تر لوگوں کا کوئی مزہب نہیں۔ یہاں اس قبیلے کا خوبصورت لباس، زیورات، برتن، تابوت اور دیگر استعمال کی اشیاء رکھی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر پختون قبائل کے رسم ورواج کا احاطہ کرتی اشیاء مثلاً ہتھیار، چمڑے، کپڑے، زرہ اور کانسی کی اشیاء اور لکڑی کے سٹول بھی شامل ہیں۔ غرض کہ یہاں آپ پختونخواہ کے کلچر کا مکمل عکس دیکھ سکتے ہیں۔