ایک مرتبہ حضرتِ فتح موصلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی اَہلیۂ محترمہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا ایک مرتبہ زور سے گِر گئیں ۔ جس کی وجہ سے ان کا ایک ناخن مُبارک ٹوٹ گیا ۔ لیکن اللہ کہ یہ بندی درد کی وجہ سے چیخنے چلانے اور واویلا کرنے کے بجائے ہنسنے لگیں ! ! کسی نے ان ولیہ سے پوچھا : کیا آپ کو زخم میں درد نہیں ہو رہا ؟ تو یہ فرمانے لگیں : ’’ صَبْر کے بدلے میں جو ثواب ہاتھ آنے والا ہے اس کی خوشی میں تو مجھے چوٹ کی تکلیف کا خیال ہی نہیں آ سکا ۔ ‘‘ (اَلْمُجالَسَۃ لِلدَّیْنَوَرِی ج ۳ ص ۱۳۴)
امیر المومنین حضرت مولائے کائنات، سیدنا حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ : اللہ رب العزت کی عظمت اور معرفت کا حق یہ ہے کہ تم اپنی تکالیف کی شکایت نہ کرو ۔ اور نہ ہی اپنی مصیبت کا تذکرہ کیا کرو۔
یاد رکھیں کہ بلاضرورت اپنی بیماری اور پریشانی کا دوسروں سے اظہار کرتے پھرنا بے صَبری کہلاتا ہے ۔ افسوس! آج ہمیں معمولی سا نزلہ اور زکام ، بخار یا درد سر بھی ہو جائے تو ہم لو گ خواہ مخواہ ہر ایک سے ضرورت سے زیادہ تکلیف اور پریشانی کا اظہار کرتے پھرتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
ایک واقعہ ۔۔۔۔۔ پانچ سبق
4 تبصرے “اللہ رب العزت کی عظمت اور معرفت کا حق”