اپنی آنکھ سے دنیا دیکھیں، زینبِ یسین

زندگی آپ کو صبح و شام بہت خوبصورت اور پیارے مناظر دکھاتی ہے۔ وہ کبھی ظہور شمس ہے جو بتاتا ہے کے اندھیری رات نے کٹ جانا ہے تو کبھی غروب آفتاب خوشی کے عارضی ہونے کا احساس دلاتا ہے ، کبھی تاروں بھاری رات دنیا کی رنگین محفل معلوم ہوتی ہے جس میں لاتعداد ستارے لوگوں کی مانند سرمئی چادر اوڑھے آسمان کو روشن اور رنگین بنائے ہوۓ ہیں ۔

تو کبھی سرمائی چادر سے اپنے آپ کو آزاد کرتا چاند کشش کا مرکز بن جاتا ہے اور یہ حقیقت عیاں کر دیتا ہے کہ چاہے کوئی کتنا ہی چمکتا ، کامیاب کیوں نہ ہو اس نے مختصر میعاد کے بعد ، آہستگی کے ساتھ اس رات کے اندھیرے میں گھل جانا ہے پھر وہی ماضی کے تارے اس آسمان کو روشن رکھیں گے جب ایک نیا چاند ایک نئی کہانی لے کر اس بڑے آسمان کو تکتی آنکھوں کو نہیں بھاتا۔

یہ بات اس رات کی ہے جب کالا رنگ اس نیلے آسمان کو اپنے اندر جذب کر چکا تھا، میں اپنی دوست کی کمرے سے نکل کر اپنے کمرے میں جارہی تھی کے اچانک رات کے خوبصورت منظر نے مجھے روک لیا۔ وہ منظر خدا کی تخلیق تھا، اس لیے بےعیب تھا اسی وجہ سے اِس کی تصویر کشی ناممکن سی معلوم ہوتا ہے۔

جیسے ہی اس چاندنی رات سے مجھ سے نظریں ملائیں تو ذہن ایک الگ دنیا میں پہنچ گیا، وہ خیالوں کی رنگین جنت معلوم ہو رہی تھی۔ ہر چیز دل کو بھا رہی تھی۔ میری نظریں چاند سے دور ہو ہی نہیں رہی تھیں کہ اچانک میرے کانوں میں ایک ایک آواز نے دستک دی۔ ذہن جب واپس حقیقی دنیا میں داخل ہوا تو معلوم ہوا کہ آواز تو جانی پہچانی ہے، پیچھے مڑ کر دیکھا وہاں دوست کھڑی تھی جو اب اس حسین منظر کا عنصر بن چکی تھی۔

اب مکالمہ دو کے بجائے تین جانداروں کی درمیان تھا اور اس گفت و شنید کی زبان خاموشی تھی کچھ بات اس نے کی ، کچھ بات میں نے کی اور زیادہ تر بات جو ہوئی وہ مجھے یاد نہیں ، پر یاد ہے تو اس کا کہنا اس نے کہا میں اچھی مبصر نہیں پر مجھے اس چاند سے زیادہ یہ ستارے حسین لگتے ہیں جانتی ہو کیوں ؟ کیوں کے چاند تو چمکتا ہے ، اسے ہر کوئی دیکھتا ہے، وہ سینٹر اف اٹرایکشن ہوتا ہے

لیکن یہ جو ستارے ہیں نا یہ بالکل ہم لوگوں جیسے ہیں یہ چمکنے کی بیحد کوشش کرتے ہیں مگر ایک level تک چمک سکتے ہیں وہ چاند کا مقابلہ کرنا چاہتے تو ہیں پر کر نہیں پاتے اور اسی کشمش میں ضم ہوجاتے ہیں۔ یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے کی طرف روانہ ہوگئی اور میں اس لمحے میں کھو سی گئی۔

اور آج جب میں یہ لکھنے بیٹھی ہوں تو سمجھ نہیں پا رہی کہ اچھا observer کون ہوتا ہے؟

Leave a Reply